پنجاب پولیس معاشرے میں امن و امان برقرا رکھنے اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے مقدس فریضے کیلئے شب و روز مصروف عمل ہے اور اسی سلسلے میں پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران ایک روز قبل باغبانپورہ کے علاقہ میں ڈاکوؤں کے ساتھ مقابل کے دوران ایک اہلکار کا نسٹیبل عمران حید ر جام شہادت نوش کر گیا ہے جبکہ ایک اہلکار دلدار ذخمی ہوا ہے اس دوران واردات کرنے والے دو ڈاکو بھی مارے گئے شہید ہونیوالے اہلکار عمران حیدر 8بچوں کا باپ جن میں 7 بیٹیاں شامل ہیں گشت کی ڈیوٹی کے دوران فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہوا ہے۔ قانون کی بالادستی ہو یا امن و امان کا قیام، دہشت گردی کا خاتمہ ہو یاسماج دشمن عناصر سے مقابلہ، ہر محاذ پر پولیس فورس کے بہادر جوان اپنی ذمہ داریوں سے احسن طور پر عہدہ براء_ ہوتے ہوئے جام شہادت نوش کرتے آئے ہیں اور ہمیں ا ن جوانوں کو خراج عقیدت بھی پیش کر نا چاہیے یوں توہم روز انہیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔پنجاب میں جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے،دن دھاڑے موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں کے علاوہ مسلح جتھوں کی جانب سے لوگوں کو یرغمال بنا کر ان کو جمع پونجی سے محروم کرنا معمول بن کر رہ گیا ہے۔اس وقت ملک مہنگائی، کرپشن اور جرائم کے بدترین طوفانوں میں گھرا ہوا ہے۔ گلی کوچوں پر مجرموں کا قبضہ ہے۔ عوام گھروں کے اندر بھی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ پیدل یا گاڑیوں پر سفر کرنے والے کسی انجانے خوف میں مبتلا ہیں۔ کچھ پتہ نہیں کون کب کنپٹی پر پستول رکھ کر موبائل فون یا پرس چھین لے جائے۔اگر بات کی جائے جان پر کھیل جانے کی تو پولیس اپنے فرائض سے غافل بھی نہیں ہے۔ان وارداتوں کی روک تھام اورعوام کے جان ومال کاتحفظ کرتے ہوئے جان کا نذرانہ دینا کسی اور اداے کے بس کی بات نہیں ہے۔

ضمنی انتخابات، پنجاب میں ن لیگ نے صوبائی اسمبلی کی 7 اور قومی اسمبلی کی 2 نشستیں جیت لیں

ہمیں اپنے شہیدوں پر فخر ہونا چاہیے،جنہوں نے ملک وقوم کی بقا کیلئے جام شہادت نوش کی موجودہ حالات میں ہماری پولیس دنیا کی بہترین پولیس فورس میں شمار ہوتی ہے جوکہ سخت ترین دور،دہشت گردی اور وسائل کی کمی کے باوجود انتہائی جانفشانی سے ڈیوٹی دے رہی ہے اس مشکل دورمیں پولیس کی بے پناہ قربانیاں ہیں پنجاب پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کا کردار ادا کیا ہے اور آج پورا صوبہ امن کا گہوارہ بنا ہوا ہے۔ سال 2022 میں لاہور پولیس نے صوبہ بھر میں سب سے زیادہ 5 شہادتیں پیش کیں۔ لاہور پولیس کے شہداء_ میں ایک اے ایس آئی، تین کانسٹیبلز اور ایک ٹریفک اسسٹنٹ شامل ہیں۔ شیخوپورہ اور ننکانہ پولیس کے دو دو اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔بھکر میں ایک انسپکٹر، نارووال اور پاکپتن میں ایک ایک سب انسپکٹر جبکہ چنیوٹ میں اے ایس آئی رینک کے آفیسر شہید ہوئے۔ منڈی بہاؤالدین، فیصل آباد، سیالکوٹ، جہلم، رحیم یار خان، خانیوال اور اوکاڑہ میں بھی فی کس ایک پولیس اہلکار نے جام شہادت نوش کیا۔ واضح رہے کہ اب تک پنجاب پولیس کے مجموعی طور پر 1590 افسران و اہلکار دوران ڈیوٹی اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں۔ ہمیں پولیس شہید کو کبھی بھی بھولنا نہیں چاہیے، ان کی خون کے نذرانے سے ملک میں پائیدار امن اور استحکام نصیب ہوا ہے۔ایک ایسا وقت بھی آیا کہ دہشت گرد حملوں میں انتہائی شدت آئی اور ایسا لگا کہ جیسے صوبے میں پولیس فورس کا وجود ہی نہیں کیونکہ پولیس اہلکار انتہائی دباؤ کی حالت میں تھے۔ کئی اضلاع میں پولیس اہلکار شدت پسندوں کے خوف کے باعث گشت تک نہیں کر سکتے تھے جس کی وجہ سے حکومت کی رِٹ کمزور ہوئی۔کئی اہلکاروں نے داڑھیاں رکھ لی تھی یعنی انہوں نے اس بات کو دل سے تسلیم کرلیا تھا کہ اب ان کی زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں۔ان حملوں میں سپاہی سے لے کر ڈی آئی جی رینک تک کے افسران جان کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ تاہم تمام تر مشکلات اور نقصانات کے باوجود پولیس اہلکار ڈٹے رہے اور آج پنجاب کے عوام سکون کی نیند سورہے ہیں۔

مجھ پر داؤد ابراہیم کی پارٹیوں میں پرفارم کرنے کے الزامات لگائے گئے، ٹوئنکل کھنہ

عام طورپر یہ کہا جاتا ہے کہ خودکش حملہ آور کا کوئی توڑ نہیں ہے لیکن پنجاب پولیس کے جوانوں نے متعدد موقعوں پر خودکش حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کی اور ان کے منصوبوں کو ناکامی سے دوچار کیا ہے۔مخصوص معاملات میں پولیس کی کارکردگی اور قربانی قابل ذکر ہے مگر انفرادی طور پر پولیس کے ظلم و ستم کم نہیں ہوتے۔ پچھلے دنوں بہت حساس حالات میں جنرل الیکشن ہوئے، گزشتہ روز ضمنی الیکشن تھے مجھے برادر سید مبشر حسین نے بتایا کہ لاہور سمیت صوبہ بھر کے تمام پولنگ اسٹیشنز،حساس مقامات پر پنجاب پولیس کے جوان ہائی الرٹ رہے۔تمام شاہراؤں۔پبلک مقامات پر ٹریفک کی روانی برقرار رکھنے کے لیے موثر اقدامات کیے گئے۔پنجاب پولیس کے تمام کنٹرول روم سے لمحہ بہ لمحہ مانیٹرنگ کی گئی، سی سی پی او لاہور،آرپی اوز،ڈی پی اوز سیکورٹی اور ٹریفک انتظامات کا خود جائزہ لیتے رہے۔ یہ الیکشن امن و امان سے گزر گئے۔ کہیں سے کسی زیادتی کی خبر نہیں آئی۔ پاک فوج کے ساتھ مل کر پولیس نے بہت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ پاک فوج کے افسروں اور جوانوں نے بھی اچھی کارکردگی کی مثال قائم کی۔ پولیس نے مکمل تعاون کیا اور ان کے ساتھ مل کر رات دن ایک کر دیا۔محکمہ پولیس کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز سید مبشر علی بھی اس جذبے میں رہنما ہیں کہ پولیس اور عوام کے درمیان یکجہتی پیدا کی جائے اور پولیس کیلئے لوگوں کے دل میں اچھے جذبات پیدا کئے جائیں۔ اس حوالے سے آئی جی پنجاب کی طرف سے اقدامات کی تفصیل سامنے آتی رہتی ہے۔

بابر اعظم سابق کپتان عمران خان کا ریکارڈ توڑنے کے قریب

QOSHE -       زندگی کا نعم البدل نہیں  - یونس باٹھ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

      زندگی کا نعم البدل نہیں 

18 0
22.04.2024

پنجاب پولیس معاشرے میں امن و امان برقرا رکھنے اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے مقدس فریضے کیلئے شب و روز مصروف عمل ہے اور اسی سلسلے میں پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران ایک روز قبل باغبانپورہ کے علاقہ میں ڈاکوؤں کے ساتھ مقابل کے دوران ایک اہلکار کا نسٹیبل عمران حید ر جام شہادت نوش کر گیا ہے جبکہ ایک اہلکار دلدار ذخمی ہوا ہے اس دوران واردات کرنے والے دو ڈاکو بھی مارے گئے شہید ہونیوالے اہلکار عمران حیدر 8بچوں کا باپ جن میں 7 بیٹیاں شامل ہیں گشت کی ڈیوٹی کے دوران فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہوا ہے۔ قانون کی بالادستی ہو یا امن و امان کا قیام، دہشت گردی کا خاتمہ ہو یاسماج دشمن عناصر سے مقابلہ، ہر محاذ پر پولیس فورس کے بہادر جوان اپنی ذمہ داریوں سے احسن طور پر عہدہ براء_ ہوتے ہوئے جام شہادت نوش کرتے آئے ہیں اور ہمیں ا ن جوانوں کو خراج عقیدت بھی پیش کر نا چاہیے یوں توہم روز انہیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔پنجاب میں جرائم پیشہ افراد کی سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے،دن دھاڑے موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں کے علاوہ مسلح جتھوں کی جانب سے لوگوں کو یرغمال بنا کر ان کو جمع پونجی سے محروم کرنا معمول بن کر رہ گیا ہے۔اس وقت ملک مہنگائی، کرپشن اور جرائم کے بدترین طوفانوں میں گھرا ہوا ہے۔ گلی کوچوں پر مجرموں کا قبضہ ہے۔ عوام گھروں کے اندر بھی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play