ریلیف کے دعوے اور زمینی حقائق
وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایک بیان میں کہا ہے پنجاب میں ہم نے چند دنوں کے اندر عوام کو ریلیف، ریلیف اور ریلیف دیا ہے۔یہ بیان شیدے ریڑھی والے نے پڑھاتو مجھ سے پوچھنے لگا، بابوجی یہ مریم صاحبہ کس ریلیف کی بات کررہی ہیں، پٹرول تو تین سو تک جا پہنچا ہے۔ میرا تو بجلی کا بل بھی اس بار 9ہزار روپے آ گیا ہے، ابھی صرف ایک پنکھا چلا ہے وہ بھی رات کو مچھروں سے بچنے کے لئے چلانا پڑا ہے، مرغی کا گوشت آٹھ سو روپے کلو مل رہا ہے جو دوائیاں پانچ سو کی آتی تھیں وہ اب بارہ سو روپے کی آتی ہیں۔ ابھی سنا ہے ٹرانسپورٹروں نے کرایوں میں بیس فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ میں نے کہا شیدے ناشکرے نہ ہو۔روٹی بیس روپے سے 16روپے کر دی گئی ہے، صرف ایک روٹی پر ہی چار روپے کی بچت ہوئی ہے۔ اس پر وہ ہنسنے لگا۔ بابو جی آپ بھی اچھا مذاق کر لیتے ہیں۔ میرے گھر میں سات افراد ہیں۔ اگر دو روٹیاں بھی ایک بندہ کھائے تو 14روٹیاں ایک وقت کے لئے درکار ہوتی ہیں اور بیالیس روٹیاں دن کے لئے۔ ایک دن کا روٹی کی مد میں خرچ 672روپے بنتا ہے۔ یوں بیس ہزار ایک سو ساٹھ روپے تو صرف روٹیوں کے لئے ایک مہینے میں چاہئیں۔ ساتھ سالن بھی پکے گا اور دیگر اخراجات بھی ہوں گے۔ یہ تندور کی روٹیاں سستی کرنے کا خیال نجانے کیسے آ گیا۔ بابو جی آٹا سستا کریں۔ وہ والا آٹا نہیں جو سستا تو ملتا ہے مگر اس میں آٹا نہیں ہوتا آٹے کے نام پر زہر غریبوں کو دیا جاتا ہے۔ میں اس کی ضرب تقسیم سے بہت حیران ہوا۔ پوچھنے پر اس نے بتایا آج کل اس کے محلے میں شام کو غریبوں کی بیٹھک لگتی ہے جس میں یہ سب باتیں زیر بحث آتی ہیں۔ پھر اس نے ایک سوال پوچھا، بابو جی آپ نے کبھی تندور سے........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website