میرے ایک محترم بھائی بیورو کریسی (افسر شاہی) کے حوالے سے خوش کن توقعات رکھتے اور اکثر اچھے افسروں کا ذکر کرتے رہتے ہیں، ان کے نزدیک وفاقی اور صوبائی کیڈر اہم ہیں، جو بڑی حد تک درست بھی ہے، شرط یہ ہے کہ بھائی کی توقعات کے مطابق یہ افسر اہل اور دیانت دار بھی ہوں جو آج کل بھوسے میں سے سوئی تلاش کرنے کے مترادف ہے، میرے نزدیک بیورو کریسی (افسر شاہی) کا مفہوم انتظامی افسر ہیں جو اس ملک کے نظام کی اچھائی اور برائی کے ذمہ دار ہیں، جس شعبہ کا اعلیٰ افسر اہل اور محنتی ہوگا اس کے اہل کار بھی کام کرتے نظر آتے اور نتائج بھی بہتر ہوتے ہیں، دوسری صورت میں ان کے سامنے اپنے مقاصد ہوتے ہیں اور ان کو قیادت کو راہ سے بھٹکانا بھی آتا ہے۔

یکم مئی سے پیٹرول، ڈیزل کی قیمت میں بڑے ردوبدل کا فیصلہ، کمی ہوگی یا اضافہ؟ پتہ چل گیا

میں نے حالیہ دنوں میں عرض کیا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کو وقت دینا چاہیے کہ تنقید آسان کام ہے تاہم ضروری ہے کہ ان کی کارکردگی کے نتائج کا انتظار کرلیا جائے۔ اس وقت وفاق میں محمد شہبازشریف چیف ایگزیکٹو ہیں تو ملک کے سب سے بڑے صوبے پر ان کی بھتیجی اور تجربہ کار سیاستدان اور منتظم کی صاحبزادی مریم نوازشریف حکمران ہیں۔ محمد شہبازشریف پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے دور سے ایک اچھے منتظم کے طور پر سامنے آئے تھے اور اب انہوں نے وفاق میں بھی اپنا یہ تشخص بحال رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے اور پنجاب سے شہبازسپیڈ کی شہرت ہی کے مطابق ان کی رفتار تیز ہے جبکہ پنجاب میں مریم نوازشریف بھی ان کے نقش قدم پر عمل پیرا ہیں اور ان کی حرکت بھی تیز تر ہے، مگر؟

سفید کرولا گینگ سرگرم، پولیس وردی پہن کر امریکا سے آئی خاتون کو لوٹ لیا

میں یہ تسلیم کرتا ہوں کہ صحافی کا مائنڈ سیٹ ہی اپوزیشن والا ہوتا ہے اور میڈیا میں تنقید کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے تاہم میں عاجزی سے عرض کرتا ہوں کہ اس مائنڈسیٹ کے باوجود میری صحافتی تربیت میں تحمل کی بھی تلقین شامل ہے اور یہ ہدائت بھی یاد ہے کہ تنقید ضرور کرو، تاہم تحقیق پر مبنی اور توہین آمیز نہ ہو، اسی لئے اکثر اوقات یہ تحریر بعض دوستوں کو پھیکی بھی لگتی ہے لیکن میں مجبور ہوں کہ تربیت سے صرف نظر نہیں کر سکتا، محترم شہبازشریف اور محترمہ مریم نوازشریف کو اب اتنا وقت ضرور مل چکا ہے کہ ان کے اقدامات پر نظر رکھ کر نتائج کی بات کرلی جائے اور اگر ممکن ہو تو تنقید سے گریز کرکے واقعاتی بات کی جائے تاکہ اصلاح ممکن ہو،میں یہ بھی مانتا ہوں کہ آج کے دور میں پروپیگنڈے کی بڑی اہمیت ہے اور وزراء اطلاعات کو حکومتی دفاع کرنا ہوتا ہے تاہم اچھا وزیر اور اس کی کارکردگی یوں بہتر ہوتی ہے کہ وہ ایشو کو جانے اور اعتراض کو چھان پھٹک کر جواب دے تاکہ عوام کے سامنے حقیقت آئے اور سرکاری غلطی کو تسلیم کرنا بھی اہم ہوتا ہے اس سے بہتر نتائج مرتب ہوتے ہیں۔

سعودی عرب میں بس ڈرائیورز پر نئی پابندی لگ گئی

آج میں اپنی حکومت یا حکومتوں کے دو اہم اقدامات کا ذکر کرکے یہ عرض کروں گا کہ یہ ایشو فوری حل طلب ہیں اور ان کو افسر شاہی نے بگاڑا جس سے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر تنقید الزام تراشی کی حد تک ہو رہی ہے، ان میں ایک ایشو جس کا بنیادی تعلق پنجاب سے ہے صوبائی حکومت کے لئے وبال بننے والا ہے اور اس کی وجہ سے شہرت بھی متاثر ہوگی۔ یہ ایشو گندم کی خریداری سے تعلق رکھتا ہے۔ وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت کی نیک خواہشات اور زرعی شعبہ سے تمام تر ہمدردی کے باوجود افسر شاہی نے اسے اس حد تک خراب کر دیا ہے کہ اگر یہ مسئلہ آئندہ دوچار روز میں حل نہ ہوا تو کوئی بہت بڑا بحران سامنے آ جائے گا اور کسان بہرحال احتجاج پر مجبور ہوں گے یوں بھی اپوزیشن کے لئے یہ نادر موقع ہے اور اس نے اس ایشو کو استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، چنانچہ جنوبی پنجاب میں تحریک انصاف نے گندم کی خریداری کے حوالے سے کسانوں کے موقف کی تائید کی اور ان کے احتجاج میں ساتھ دینے کا اعلان بھی کر دیا اور ساتھ ہی کسانوں کو راہ سجھائی ہے کہ وہ ٹریکٹروں ٹرالیوں سمیت احتجاج کریں، یہ مسئلہ افسر شاہی کا پیدا کردہ ہے۔ حکومت نے گندم کی سرکاری خریداری کا ہدف مقرر کرنے کے بعد امدادی قیمت 3900فی چالیس کلو گرام مقرر کی، روایت کے مطابق بار دانہ خریداری مراکز سے ملتا تھا، تاہم حکومت کی ڈیجیٹلائزیشن سکیم کی آڑ میں ان حکام نے ایپ تیار کرکے اس کے ذریعے درخواستیں طلب کیں اور فیصلے کا اختیار خود رکھ لیا،قارئین غور فرمائیں اور وزیراعلیٰ توجہ مرکوز کریں کہ جن کسانوں کے لئے امدادی قیمت کا تعین کیا جاتا ہے ان کی تعلیم اور آئی ٹی کا تجربہ کتنا ہے چنانچہ سب سے پہلا گھپلا تو یہاں ہوا، یوں بھی اس تجویز کا اعلان تاخیر سے ہوا، اب ماسوا بڑے بڑے زمینداروں کے کسان دربدر ہیں اور ان کو باردانہ نہیں مل رہا، اس کے علاوہ ان کو آئندہ فصل کے لئے گندم بطور بیج اور گھریلو استعمال گھر میں رکھنے کی اجازت نہیں۔ یوں یہ چھوٹے کاشتکار افسر شاہی کے ستم کا شکار ہو کر مجبور ہو گئے کہ آڑھتی اور فلور ملز مافیا کو اونے پونے گندم فروخت کردیں اور ایسا ہو رہا ہے، کیا صوبائی حکومت خصوصاً وزیراعلیٰ اپنے احکام کا فالواپ کرتی ہیں؟

’عمرا ن خان کا ڈی چوک کا دھرنا دو ججوں نے ریورس کرایا اور گارنٹی دی تھی کہ ۔ ۔ ۔‘ کپتا ن کے سابق ساتھی نے بھانڈا پھوڑ دیا؟ دعویٰ کردیا

اب ایک مثال وفاقی حکومت کی افسرشاہی کی جسے بلاشبہ بیورو کریسی کہا جاتا ہے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے اپنے سابقہ مختصر دور حکومت میں سرکاری ملازمین کو دوبار ریلیف دی اور حکم دیا کہ جو ملازم (بلا تخصیص گریڈ) دس سال تک ایک ہی گریڈ میں ملازمت کرتے چلے آ رہے ہیں، ان کو بلالحاظ اگلے گریڈ میں ترقی دے دی جائے۔ یہ ہدایت یا حکم دوبار ہوا، وزارتوں اور ان وزارتوں کے ماتحت محکموں میں فوری طور پر ہربار عمل ہوا، ابتداء وفاقی سیکرٹریٹ سے ہوئی اور درجہ چہارم تک آئی، تاہم ایک بدقسمت محکمہ اور اس کے سولہ سترہ ملازم ایسے ہیں جن کو اب تک یہ ترقی نصیب نہیں ہوئی، یہ شعبہ متروکہ وقف املاک ہے، اس کے تمام ملازمین کو یہ ریلیف مل گئی لیکن سیکیورٹی شعبہ کے اے ایس او حضرات تاحال محروم ہیں، ان کی طرف سے کئی عرض داشت گزاری جا چکیں اور ہر بار وفاقی سیکرٹریٹ اعتراض لگا دیتا ہے اور اب پھر کئی اعتراض ثبت کر دیئے گئے حالانکہ سیکیورٹی شعبہ کے سیکیورٹی گارڈز اور ہیلپرز تک کو ریلیف مل چکی ہے، یہ ہے افسر شاہی، کیا وزیراعظم سیکرٹریٹ اور خود وزیراعظم نے فالو اپ کیا؟اور کیا یہ امتیازی سلوک نہیں، کیا افسران بالا چاہتے ہیں کہ یہ مسئلہ بھی عدالت میں جائے کہ متاثرہ ملازمین کو حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔

کراچی میں کم سن بچوں کو موٹرسائیکل پر بٹھا کر وارداتیں کرنے والا گروہ گرفتار

QOSHE -  حرکت تیز تر اور ……؟ افسر شاہی کے کمال! - چودھری خادم حسین
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

 حرکت تیز تر اور ……؟ افسر شاہی کے کمال!

44 18
26.04.2024

میرے ایک محترم بھائی بیورو کریسی (افسر شاہی) کے حوالے سے خوش کن توقعات رکھتے اور اکثر اچھے افسروں کا ذکر کرتے رہتے ہیں، ان کے نزدیک وفاقی اور صوبائی کیڈر اہم ہیں، جو بڑی حد تک درست بھی ہے، شرط یہ ہے کہ بھائی کی توقعات کے مطابق یہ افسر اہل اور دیانت دار بھی ہوں جو آج کل بھوسے میں سے سوئی تلاش کرنے کے مترادف ہے، میرے نزدیک بیورو کریسی (افسر شاہی) کا مفہوم انتظامی افسر ہیں جو اس ملک کے نظام کی اچھائی اور برائی کے ذمہ دار ہیں، جس شعبہ کا اعلیٰ افسر اہل اور محنتی ہوگا اس کے اہل کار بھی کام کرتے نظر آتے اور نتائج بھی بہتر ہوتے ہیں، دوسری صورت میں ان کے سامنے اپنے مقاصد ہوتے ہیں اور ان کو قیادت کو راہ سے بھٹکانا بھی آتا ہے۔

یکم مئی سے پیٹرول، ڈیزل کی قیمت میں بڑے ردوبدل کا فیصلہ، کمی ہوگی یا اضافہ؟ پتہ چل گیا

میں نے حالیہ دنوں میں عرض کیا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کو وقت دینا چاہیے کہ تنقید آسان کام ہے تاہم ضروری ہے کہ ان کی کارکردگی کے نتائج کا انتظار کرلیا جائے۔ اس وقت وفاق میں محمد شہبازشریف چیف ایگزیکٹو ہیں تو ملک کے سب سے بڑے صوبے پر ان کی بھتیجی اور تجربہ کار سیاستدان اور منتظم کی صاحبزادی مریم نوازشریف حکمران ہیں۔ محمد شہبازشریف پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے دور سے ایک اچھے منتظم کے طور پر سامنے آئے تھے اور اب انہوں نے وفاق میں بھی اپنا یہ تشخص بحال رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے اور پنجاب سے شہبازسپیڈ کی شہرت ہی کے مطابق ان کی رفتار تیز ہے جبکہ پنجاب میں مریم نوازشریف بھی ان کے نقش قدم پر عمل پیرا ہیں اور ان کی حرکت بھی تیز تر ہے، مگر؟

سفید کرولا گینگ سرگرم،........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play