”نائیف اینجل“
آصف علی مجھے اپنے شہر لیڈزکے فوجی سازو سامان کے میوزیم میں برٹش انڈیا اور ایشیائی ممالک میں گورا راج دور کے اسلحہ اور آلات جنگ دکھانے کے لیے لے گئے تھے، لیکن دروازے کی دائیں جانب ایستادہ ایک مجسمہ برطانوی معاشرے میں جرائم اور اس کی روک تھام کی کہانی سنا رہا تھا۔ 27فٹ اونچے اس مجسمے کو نائف اینجل (Knife Angel) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ برطانوی نوجوانوں کے زیر استعمال ان ایک لاکھ چاقوؤں، چھریوں اور خنجروں سے بنایا گیا تھا۔ جنہوں نے ہزاروں نہتے انسانوں کو گھائل کیا، لاکھوں زندگیوں کو متاثر کیا، اور کئی جانیں لیں۔برطانیہ میں اس مجسمے کو تشدد، جارحانہ رویے اورجرائم کے خلاف قومی علامت قرار دے دیا گیا۔
یکم مئی سے پیٹرول، ڈیزل کی قیمت میں بڑے ردوبدل کا فیصلہ، کمی ہوگی یا اضافہ؟ پتہ چل گیانائٹ اینجل مجسمہ آرٹسٹ ایلفی بریڈلی (Alfie Bradley) اور برٹش آئرن ورکس سینٹر (British Ironworks Centre) کی مشترکہ کاوش ہے۔ اس مجسمے کی تخلیق کے لیے چاقو‘ چھریاں‘ خنجر اور دوسرے تیز دھار آلات اکٹھے کرنے کی خاطر آئرن ورکس سینٹر نے ملک بھر میں 200 مراکز قائم کیے اور ان افراد کے لیے عام معافی کا اعلان کیا گیا جو گمنام رہ کر اپنی ملکیت چاقو‘ چھریاں‘ خنجر اور دوسرے تیز دھار آلات مخصوص بکسوں میں رکھ دیں گے۔
اس تحریک میں رضاکارانہ اور برطانیہ بھر کے 43پولیس مراکز میں پولیس کی جانب سے جرائم پیشہ افراد سے بازیاب کیے گئے چاقو بھی شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ ایسے تھے جن پر تازہ لہو لگا ہوا تھا۔ یہ مجسمہ برطانیہ میں چاقو یا........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website