آپ میں سے بیشتر افراد کو مشروب مغرب کا یہ اشتہار یاد ہوگا کہ ”کس نے کہا تھا پیپسی پہ پانچ روپے کم کر دو؟“۔یہ ٹی وی کمرشل آج سے 13 برس پہلے ستمبر 2010ء کے رمضان المبارک میں پہلی مرتبہ آن ایئر ہوا تھا۔اس وقت سوشل میڈیا اس قدر عام نہیں تھا تاہم اس کے باوجود یہ دیکھتے ہی دیکھتے زبان زد عام ہو گیا۔ موبائل ایس ایم ایس، انٹرنیٹ اور نیشنل میڈیا کے مزاحیہ پروگرامز میں اس کی دھوم مچ گئی اور جگہ جگہ بے تحاشا ”میمز“ بننے سے یہ جُملہ اس وقت ایک ”سنسیشن“ بن گیا۔ چند سیکنڈ کے اشتہار میں گھروں، دفاتر اور دوکانوں پر انسانوں کے ہجوم کو دیوانہ وار پیپسی کی بوتلوں کی طرف لپکتے اور جھپٹتے ہوئے دیکھایا جاتا تھا۔ جس کے بعد اس پیدا شدہ صورتحال پر ایک خوبرُوخاتون سکرین پر جلوہ افروز ہو کر یہ تاریخی جُملہ کہتی تھی ”کس نے کہا تھا پیپسی پہ پانچ روپے کم کر دو“۔؟

بجلی کی طلب میں کتنی کمی ہوئی ہے اور حکومت کس چیز پر غور کر رہی ہے ؟ حیران کن انکشاف ہو گیا

عدالت کی طرف سے سستی روٹی کی فراہمی کا نوٹیفکیشن معطل ہونے کے بعد میرے ذہن میں یہ سوال ابھرا کہ ”کس نے کہا تھا روٹی پہ چار روپے کم کر دو“؟ لازمی بات ہے کسی سیانے نے ہی کہا ہوگا کیونکہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ حکومت سازی کا وسیع ترین تجربہ رکھنے والی جماعت کے کرتا دھرتا کو اس کے نتائج کا اندازہ نہ ہو۔ اس سلسلے میں فیصلہ کرنے سے پہلے باقاعدہ اجلاس ہوئے ہوں گے جن میں سستی روٹی سکیم کے تمام پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو بھی کی گئی ہو گی۔ تاہم اس وقت حالت یہ ہے کہ خیبر سے لے کر لاہور تک مارکیٹ میں سستی روٹی ”شارٹ“ ہو گئی ہے۔ مختلف علاقوں کی نان بائی / نان روٹی ایسوسی ایشنوں نے حکومت کے مقرر کردہ سرکاری نرخوں پر روٹی فروخت کرنے سے انکار کر دیا ہے، مختلف شہروں میں بیشتر تندور بند، کچھ ہڑتال پر چلے گئے جبکہ مختلف نمائندہ تنظیموں نے عدالتوں سے رجوع کر لیا ہے۔ایک کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی جس میں عدالت نے وفاقی دارالحکومت میں روٹی کی قیمتوں میں کمی کا سرکاری نوٹیفکیشن 6 مئی تک معطل کرتے ہوئے فریقین کو تفصیلی جواب جمع کروانے کی ہدایت کی۔ قبل ازیں نان بائی ایسوسی ایشن کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی جس میں درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اشیاء کی قیمتوں کے تعین کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز کو سننا ضروری ہے تاہم مجسٹریٹ نے خود ساختہ طور پر فیصلہ سناتے ہوئے روٹی کی قیمت 25 روپے سے کم کر کے 16 روپے کر دی ہے جس کے بعد کنٹرولر جنرل نے بھی پنجاب حکومت کی نقل کرتے ہوئے قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ جس پر فاضل جج نے کہا کہ اگر حکومت شہریوں کو سستی روٹی دینا چاہتی ہے تو اس میں کیا مسئلہ ہے؟ جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ تین ہزار نان بائی بھی غریب لوگ ہیں، روٹی پر ستائیس روپے جبکہ نان پر تیس روپے لاگت آتی ہے۔

امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کے بعد فروخت کا معاملہ، کمپنی نے واضح اعلان کر دیا

ادھر نان بائی ایسوسی ایشن لاہور کے صدر آفتاب گل کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے زمینی حقائق جانے بغیر ایک شاہی فرمان کے ذریعے نان روٹی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا حالانکہ سرکاری قیمت پر عملدرآمد کے لئے انہیں سستا آٹا یا کوئی اور ریلیف نہیں دیا گیالہٰذا تندور مالکان سرکاری قیمت پر روٹی کی فروخت یقینی نہیں بنا سکتے۔آفتاب گل نے پنجاب حکومت کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوام کو ریلیف دینا ہمارا نہیں بلکہ حکومت کا کام ہے۔ہم نے 20 کلو آٹے کا تھیلا 2200 روپے جبکہ فائن آٹے کا 80 کلو کا تھیلا 11300 روپے میں خریدا ہے، اس کے علاوہ ایک تندور کا گیس کا بل 40 سے 50 ہزار آتا جبکہ ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے بعد بہت معمولی بچت ہوتی ہے، اگر بجلی اور گیس کے اخراجات میں بھی کوئی رعایت نہیں تو پھر ہم صرف حکومت کی خوشنودی کے لئے اپنی جیب سے پیسے ڈال کر عوام کو سستی روٹی کیسے فروخت کر سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ قیمتوں میں کمی کے فیصلے میں سٹیک ہولڈرز کو شامل نہیں کیا گیااور ہم پر ڈنڈا چلایا جا رہا ہے، ضلعی انتظامیہ تندوروں پر چھاپے مار کر ہمارے لوگوں کو حراساں کر رہی ہے جو قابل قبول نہیں۔اس حوالے سے ترجمان پنجاب حکومت عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ پنجاب میں گزشتہ دو ماہ کے دوران آٹے کی قیمتوں میں واضح کمی آئی ہے لہٰذا تندور مالکان کا حکومت کے مقررہ نرخوں پر روٹی نہ بیچنے پر اصرار بے جا ہے۔ ہمیں حکومت کی رٹ قائم کرنی ہے اور حکومتی فیصلوں پر عملدرآمد کروانا ہے اس کیخلاف جو کوئی بھی کھڑا ہو گا تو قانونی کارروائی ہو گی۔

ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر شوکت علی کی معطلی پر محکمہ صحت نے موقف جاری کر دیا

مذکورہ بالا تمام تر صورتحال میں یہ سوال اور بھی اہمیت اختیار کر جاتا ہے کہ ”کس نے کہا تھا روٹی پر چار روپے کم کر دو“۔؟ کیونکہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مارکیٹ میں فروخت ہونے والی کسی جنس کی قیمتوں میں حکومتی مداخلت کے نتیجے میں قلت کا سنگین بحران بھی پیدا ہو گیا ہو۔ماضی میں آلو، پیاز، ٹماٹر اور چینی وغیرہ کی مثالیں سب کے سامنے ہیں۔ہماری بد قسمتی ہے کہ اکیسویں صدی کے چوبیسویں سال میں بیٹھ کر ہم چار روپے کی روٹی سستی کر کے عوامی پذیرائی کے خواب دیکھ رہے ہیں جو نہ صرف خود فریبی ہے بلکہ عوام کو بھی دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ خاص طور پر ان حالات میں جب بجلی، گیس کے جان لیوا بلوں اور دیگر اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ نے غریب آدمی کی کمرتوڑ دی ہے ایسے میں صرف چار روپے روٹی سستی کرنا چہ معنی دارد۔؟ وزیراعظم شہباز شریف نے پنجاب میں اپنی وزارت اعلیٰ کے دوران سستی روٹی سکیم متعارف کروائی تھی جس میں اربوں روپے کی سبسڈی تندوروں میں جھونکی گئی کیونکہ یہ سبسڈی فلور ملز مالکان اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی ملی بھگت سے ہڑپ کر لی گئی اور عوام کو براہ راست بہت کم فائدہ ہوا۔ایک چینی کہاوت ہے کہ اگر آپ کسی ضرورت مند کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو اسے روز ایک مچھلی پکڑ کر دینے کی بجائے اسے کانٹا خرید کر دیں اور مچھلی پکڑنا سکھا دیں۔ چار روپے روٹی سستی کرنے کے حکومتی فیصلے کے بعد نان بائیوں کی ہڑتال، پکڑ دھکڑ اور جرمانوں نے مجموعی طور پر حکومت، عدلیہ اور انتظامیہ کو ایک انتہائی ناقص ایکسر سائز میں مصروف کر دیا ہے۔ لہٰذا رہ رہ کر ایک ہی سوال ذہن میں آرہا ہے کہ پتہ نہیں کس نے کہا تھا کہ روٹی پہ چار روپے کم کر دو..!!

پٹرول کتنا سستا ہونے کا امکان ہے ؟پاکستانیوں کیلئے بڑی خوشخبری آ گئی

QOSHE - کس نے کہا تھا روٹی پہ چار روپے کم کر دو؟  - صبغت اللہ چودھری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

کس نے کہا تھا روٹی پہ چار روپے کم کر دو؟ 

55 0
27.04.2024

آپ میں سے بیشتر افراد کو مشروب مغرب کا یہ اشتہار یاد ہوگا کہ ”کس نے کہا تھا پیپسی پہ پانچ روپے کم کر دو؟“۔یہ ٹی وی کمرشل آج سے 13 برس پہلے ستمبر 2010ء کے رمضان المبارک میں پہلی مرتبہ آن ایئر ہوا تھا۔اس وقت سوشل میڈیا اس قدر عام نہیں تھا تاہم اس کے باوجود یہ دیکھتے ہی دیکھتے زبان زد عام ہو گیا۔ موبائل ایس ایم ایس، انٹرنیٹ اور نیشنل میڈیا کے مزاحیہ پروگرامز میں اس کی دھوم مچ گئی اور جگہ جگہ بے تحاشا ”میمز“ بننے سے یہ جُملہ اس وقت ایک ”سنسیشن“ بن گیا۔ چند سیکنڈ کے اشتہار میں گھروں، دفاتر اور دوکانوں پر انسانوں کے ہجوم کو دیوانہ وار پیپسی کی بوتلوں کی طرف لپکتے اور جھپٹتے ہوئے دیکھایا جاتا تھا۔ جس کے بعد اس پیدا شدہ صورتحال پر ایک خوبرُوخاتون سکرین پر جلوہ افروز ہو کر یہ تاریخی جُملہ کہتی تھی ”کس نے کہا تھا پیپسی پہ پانچ روپے کم کر دو“۔؟

بجلی کی طلب میں کتنی کمی ہوئی ہے اور حکومت کس چیز پر غور کر رہی ہے ؟ حیران کن انکشاف ہو گیا

عدالت کی طرف سے سستی روٹی کی فراہمی کا نوٹیفکیشن معطل ہونے کے بعد میرے ذہن میں یہ سوال ابھرا کہ ”کس نے کہا تھا روٹی پہ چار روپے کم کر دو“؟ لازمی بات ہے کسی سیانے نے ہی کہا ہوگا کیونکہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ حکومت سازی کا وسیع ترین تجربہ رکھنے والی جماعت کے کرتا دھرتا کو اس کے نتائج کا اندازہ نہ ہو۔ اس سلسلے میں فیصلہ کرنے سے پہلے باقاعدہ اجلاس ہوئے ہوں گے جن میں سستی روٹی سکیم کے تمام پہلوؤں پر سیر حاصل گفتگو بھی کی گئی ہو گی۔ تاہم اس وقت حالت یہ ہے کہ خیبر سے لے کر لاہور تک مارکیٹ میں سستی روٹی........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play