مئی کے مہینے سے ہمارا پہلا باضابطہ تعارف اسماعیل میرٹھی کی اس نظم سے ہوا۔”مئی کا آن پہنچا ہے مہینہ، بہا چوٹی سے ایڑھی تک پسینہ، بجے بارہ تو سورج سر پر آیا،ہوا پیروں تلے پوشیدہ سایہ۔“یہ نظم پرائمری سکول کی کسی جماعت کے نصاب میں شامل تھی جسے ذہن نشین کر نے کا اثر یہ ہوا کہ مئی کا مہینہ شروع ہوتے ہی نفسیاتی طورپر درجہ حرارت میں اضافہ محسوس ہونا شروع گیا۔بعدازاں ہائی سکول کے دوران مئی کے مہینے میں ہی پاکستان کی تاریخ میں ایک اور غیر معمولی واقعہ رونما ہو گیاجب بھارت کی جانب سے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان نے 28 مئی 1998 ء کوصوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے مقام پر پانچ کامیاب ایٹمی دھماکے کئے] جس کے ساتھ ہی پاکستان جوہری طاقت سے لیس دنیا کاواحد مسلمان ملک بن گیا، آج ہم اس دن کو ”یوم تکبیر“ کے نام سے مناتے ہیں۔اس غیر معمولی واقعہ کے تقریباً9 برس بعد یعنی 12 مئی 2007 ء کو پاکستان کی تاریخ کا ایک اور غیر معمولی واقعہ رونما ہوا جب کراچی میں خون کی ہولی کھیلی گئی اور ایک ہی دن کے دوران اڑھائی سے تین سو کے لگ بھگ افراد گولیاں لگنے یا پر تشدد حملوں میں جاں بحق، زخمی اور عمر بھر کیلئے معذور ہو گئے۔اس روز پاکستان کے معذول کر دیئے جانے والے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اس وقت کے فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کے حکم پر اپنی معطلی کیخلاف کراچی میں وکلاء اور قانون دانوں کے جلسے میں شرکت کرنا چاہتے تھے، جس کے لئے وہ اسلام آباد سے کراچی روانہ ہوئے۔پرویز مشرف کے پاس ایک راستہ یہ تھا کہ ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر کے مظاہروں پر پابندی لگا دیں۔ تاہم انہوں نے اپنی حلیف سیاسی جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ اور مسلم لیگ ق کو جوابی مظاہرے کر کے طاقت کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دی تا کہ حزبِ اختلاف کو ”سبق“ سکھایا جائے۔دوسری جانب تنازع میں شریک پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی نے معزول چیف جسٹس کے استقبال کے لئے ایئر پورٹ تک ریلی نکالنے کا اہتمام کیا، تاہم حالات 11 مئی کی رات سے ہی اُس وقت کشیدہ ہونا شروع ہوگئے جب اسی رات مسلم لیگ(ن) کا ایک کارکن ہلا ک کر دیا گیا، جس کے بعد انتظامیہ نے جناح ایئر پورٹ جانیوالے راستے اور تمام بڑی شاہراہیں ٹرک اور کنٹینر لگا کربند کردیں، جس کے بعد صبح تک سارا شہر مفلوج ہو چکا تھا۔ اس کام کی نگرانی خود گورنر سندھ عشرت العباد کر رہے تھے جن کا تعلق اُس وقت متحدہ سے تھا۔انہوں نے پولیس کو اسلحہ دینے اور شرپسندوں کو روکنے سے منع کر دیا،جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس روز سارا دن ”نا معلوم“ افراد اسلحہ سے لیس ہو کر سیاسی جماعتوں کے ان جلسوں اور ریلیوں پر حملہ آور ہوتے رہے جو چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے حق میں نکالی جا رہی تھیں۔ابتداء گرو مندر کے قریب ایم کیو ایم کی ریلی پر اندھا دھند فائرنگ سے ہوئی اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہ سلسلہ پورے کراچی میں پھیل گیا۔صورتحال کے باعث معزول چیف جسٹس کراچی ایئرپورٹ پر محصور ہو کر رہ گئے، جنہیں آخر کا ر اپنے خطاب کا ارادہ ترک کرکے واپس اسلام آباد لوٹنا پڑا۔شام کو اسلام آباد کے جلسے میں پرویز مشرف نے مُکا لہراتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ آج کراچی نے بھرپور طاقت کا مظاہرہ کیا۔ سانحہ 12 مئی کے واقعات میں مختلف سیاسی جماعتوں کے 50 کے قریب کارکن اور عام افراد ہلاک ہوئے اور اسی شام اسلام آباد میں ڈھول کی تھاپ پر رقص ہوا اور وزیراعظم شوکت عزیز نے اگلے روز فون پر الطاف حسین سے لمبی بات چیت کی۔

حالیہ بارشوں کے دوران لوگوں کی مدد کرنے پر پاکستانی قونصلیٹ دوبئی کی جانب سے پاکستانی رضاکاروں کو تعریفی اسناد پیش کی گئیں

گزشتہ برس9 مئی 2023 ء کو پاکستان کی تاریخ کا ایک اور سیاہ ترین باب رقم ہوا جب پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے والے پر تشدد مظاہرین نے جلاؤ گھیراؤ کرتے ہوئے نجی و قومی املاک کے ساتھ ساتھ فوجی تنصیبات کو بھی نشانہ بنا ڈالا۔ پی ٹی آئی کارکنوں کے مسلح جتھوں نے مبینہ طور پر اپنی قیادت کے اُکسانے پر لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر دھاوا بول دیا،جبکہ دیگر شہروں میں فوجی تنصیبات اور شہیدوں کی یاد گاریں تک جلا دیں۔ سانحہ 9 مئی اپنی نوعیت کے اعتبار سے پاکستان کا پہلا واقع تھا جس میں اس ملک کے شہریوں نے ریاست اور اپنی ہی فو ج کے سپاہیوں کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیا جبکہ شہیدوں کی قبروں کی بے حرمتی کی گئی۔ وہ کام جو پاکستان کے دشمن 75 سال سے نہ کر سکے وہ ایک نام نہاد سیاسی جماعت نے کر ڈالا۔

شاہ رخ خان کی نئی فلم کی شوٹنگ کا آغاز کب ہوگا؟ اداکار نے خود بتا دیا

وزیراعظم شہباز شریف نے سانحہ 9 مئی کو پاکستان کی تاریخ کا تاریک دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی تنصیبات اور سول املاک پر حملہ کرنے والے، اُکسانے والے، ہدایات دینے والے اور منصوبہ بندی کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ عمران نیازی کے حکم پر جتھوں نے یہ شر پسندی کی، انہیں باقاعدہ ہدایات دی گئیں کہ ان، ان جگہوں پر کارروائیاں کرنی ہیں۔ جمعرات کو گورنر ہاؤس پشاور میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کا ہمارے معاشرے پر گہرا اثر ہوا ہے، 75 برس میں بڑے بڑے المناک واقعات ہوئے تاہم 9 مئی جیسی کارروائیاں کرنے کی کبھی کسی میں جرأت نہیں ہوئی۔

سالی کے ساتھ ناجائز تعلقات کا الزام،سسرالیوں کے ہاتھوں داماد قتل

مئی کا آن پہنچا ہے مہینہ جس میں چوٹی سے ایڑھی تک پسینہ تو نہیں آ رہا،کیونکہ ملک میں بارشوں، ہواؤں اور ژالہ باری سے موسم قدرے خوشگوار ہے تاہم محکمہ موسمیات کے اعشارئیے جو بھی ہوں ہمیں مئی کا مہینہ بہت تپش ولا محسوس ہوتا ہے، جس کی ابتداء ”یوم مزدور“ اور انتہا ”یوم تکبیر“ ہے، جبکہ درمیان میں 9 مئی اور 12 مئی جیسے سانحات ہیں، جس طرح ہمارے ہاں مولویوں کی دو اقسام ہیں جن میں ”درود“ والے بھی ہیں اور ”بارُود“ والے بھی۔ اسی طرح سیاستدانوں کی بھی دو اقسام ہیں جن میں ایک طرف 9 مئی والے جبکہ دوسری طرف 28 مئی والے ہیں۔ لہٰذا قوم نے فیصلہ خود کرنا ہے کہ آگے بڑھنے کا راستہ کون سے ”مئی“ والوں کے پاس ہے۔

ججزتقرری میں پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت ربڑ سٹیمپ سے زیادہ نہیں،وزیرقانون اعظم تارڑ

QOSHE -         مئی کا آن پہنچا ہے مہینہ  - صبغت اللہ چودھری
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

        مئی کا آن پہنچا ہے مہینہ 

27 0
04.05.2024

مئی کے مہینے سے ہمارا پہلا باضابطہ تعارف اسماعیل میرٹھی کی اس نظم سے ہوا۔”مئی کا آن پہنچا ہے مہینہ، بہا چوٹی سے ایڑھی تک پسینہ، بجے بارہ تو سورج سر پر آیا،ہوا پیروں تلے پوشیدہ سایہ۔“یہ نظم پرائمری سکول کی کسی جماعت کے نصاب میں شامل تھی جسے ذہن نشین کر نے کا اثر یہ ہوا کہ مئی کا مہینہ شروع ہوتے ہی نفسیاتی طورپر درجہ حرارت میں اضافہ محسوس ہونا شروع گیا۔بعدازاں ہائی سکول کے دوران مئی کے مہینے میں ہی پاکستان کی تاریخ میں ایک اور غیر معمولی واقعہ رونما ہو گیاجب بھارت کی جانب سے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پاکستان نے 28 مئی 1998 ء کوصوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی کے مقام پر پانچ کامیاب ایٹمی دھماکے کئے] جس کے ساتھ ہی پاکستان جوہری طاقت سے لیس دنیا کاواحد مسلمان ملک بن گیا، آج ہم اس دن کو ”یوم تکبیر“ کے نام سے مناتے ہیں۔اس غیر معمولی واقعہ کے تقریباً9 برس بعد یعنی 12 مئی 2007 ء کو پاکستان کی تاریخ کا ایک اور غیر معمولی واقعہ رونما ہوا جب کراچی میں خون کی ہولی کھیلی گئی اور ایک ہی دن کے دوران اڑھائی سے تین سو کے لگ بھگ افراد گولیاں لگنے یا پر تشدد حملوں میں جاں بحق، زخمی اور عمر بھر کیلئے معذور ہو گئے۔اس روز پاکستان کے معذول کر دیئے جانے والے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اس وقت کے فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کے حکم پر اپنی معطلی کیخلاف کراچی میں وکلاء اور قانون دانوں کے جلسے میں شرکت کرنا چاہتے تھے، جس کے لئے وہ اسلام آباد سے کراچی روانہ ہوئے۔پرویز مشرف کے پاس ایک راستہ یہ تھا کہ ملک میں........

© Daily Pakistan (Urdu)


Get it on Google Play