یک طرف جلتا ہے دل اور یک طرف جلتا ہوں میں
چھوٹا سا بچہ بہت ہشیار تھا ہر بات کا پٹاخ سے جواب دیتا،کئی بار تو یہ جوابات تہذیب کے تقاضے بھول جاتے، لیکن بزرگوں کا گروہ ہر جواب پر کھکھلا کر ہنس دیتا۔ یہ وہ چھوٹے پٹاخے ہیں جن کو ایٹم بم کا پرمٹ دیا گیا تھا۔ خاندان میں کسی کو برا بھلا کہنا ہوتا، رشتہ داروں کو طعنہ مارنا پڑتا یا کسی کا ٹھٹھااُڑانا ہو،یہ چھوٹے پٹاخے خوب میدان سنبھالتے ہیں۔کہاوت اپنا چولا بدل چکی ہے کہ گُڑ سے مرنے والوں کو زہر کی کیا ضرورت۔ یہ چھوٹے پٹاخے اسی لیے تو تخلیق کیے جارہے ہیں۔نیم مُلّا کے فتووں پر تنقید کرنے والے بزرگ "چھوٹے پیر"کے ہاتھ چومنے لگتے ہیں۔ موسیقی اور رقص کو حرام کہہ کر چیخ پکار کرنے والے چھوٹے پٹاخوں کی ہر ادا پر ہنس پڑتے ہیں۔ چھوٹے پٹاخوں کو اتنا چارج کیا جاتا ہے کہ انھیں بم بننے کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ اسے جدت کے تقاضے کہیے یا ذہنی کم زوریاں۔ شر پسندی دھیرے دھیرے مزاج کا حصہ بن چکی ہے۔ زمانے کو قیامت کی چال کہہ کر دوڑنے والوں میں دھیرے دھیرے ایٹم بم کی خصوصیات شامل ہوتی جا رہی ہیں۔ ہونہار بروا کے چکنے پات، ٹک ٹاکر بن کر معاشرت اور انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں انقلاب لانے پر مصر ہیں اور بچوں کے بچپن کی محرومیوں........
© Daily Pakistan (Urdu)
visit website