نوچوان نسل قوم کا مستقبل ہوتی ہے اور کسی بھی ریاست کے تابناک مستقبل کا دارومدار اس کی نوجوان نسل پر ہوتا ہے۔ نوجوانوں نے ملک و قوم کی باگ ڈور سنبھالنی ہوتی ہے۔ ایک عظیم اور آئیڈیل ریاست اپنے نوجوانوں کے شب و روز کےلیے فکرمند ہوتی ہے کہ انہی نوجوانوں نے ستاروں پر کمند ڈالنے کا فریضہ سرانجام دینا ہوتا ہے۔

ریاست پاکستان کے عظیم نوجوانوں نے بھی مستقبل میں اس ملک کا سرمایہ حیات بننا ہے۔ اس لیے ان نوجوانوں کی اخلاقی، علمی، مذہبی، فکری آبیاری انتہائی لازمی عنصر ہے۔ اگر ہم نوجوان نسل کو فکری انتشار اور اخلاقی بے راہ روی سے محفوظ نہ رکھ سکے تو پورے معاشرے کا مستقبل تاریک ہوجائے گا۔

ایک معتدل مذہبی نوجوان کی پرورش ہمارا دینی فریضہ ہے۔ تمام مکاتب فکر ایک متشدد اور انتہاپسند نوجوانوں کی نشوونما کی حوصلہ شکنی کریں۔ اپنے مذہبی یا فرقہ وارانہ عقائد کی پیروی کرتے ہوئے دوسرے کے عقائد کے احترام کو فروغ دیں۔ یہ ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا المیہ ہے کہ ہمارے نوجوانوں کو مذہبی اور سیاسی گروہ بندی میں جکڑ لیا جاتا ہے اور وہ تابناک مستقبل کے بجائے اپنے گروہ کے نظریات کے فروغ کےلیے ہر حد تک جانے کو تیار ہوجاتے ہیں اور پھر نوجوان ہتھیار اٹھا کر بغاوت پر آمادہ ہو جاتے ہیں۔ اس انتشار پر مبنی تربیت کو عام نہ کیا جائے۔ والدین، اساتذہ کرام، علما اور سیاسی رہنما نوجوانوں میں انتشار اور نفرت کے بیج نہ بوئیں اور نظریات کا احترام سکھایا جائے۔ ہمارے نوجوان کو محبت، امن اور رواداری کا سلیقہ سکھایا جائے۔ محلے اور یونین کونسل کی سطح پر ہفتے میں ایک بار نوجوانوں کی اخلاقی تعمیر کی خاطر اجتماعات منعقد کیے جائیں۔

بڑا المیہ یہ ہے کہ ہمارے نوجوان سوشل میڈیا کی لت کے نشے کی حد تک عادی ہوچکے ہیں اور سوشل میڈیا کا انتہائی زیادہ استعمال نوجوانوں کی دانشورانہ، تخلیقی اور تعمیری صلاحیتوں کو بتدریج ختم کررہا ہے۔ ارباب اختیار اگر نوجوان نسل کے اچھے مستقبل اور ریاست پاکستان کے روشن دور کے متلاشی ہیں تو سوشل میڈیا کے استعمال پر مخصوص بندشیں لگائی جائیں۔ اور صرف تعمیری استعمال کی اجازت دی جائے۔ گمراہ کن اور فساد پر مبنی سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگائی جائے۔

تیسری اہم بات یہ ہے کہ تعلیمی اداروں اور مدرسوں میں نوجوانوں کو سائنسدان، دانشور اور لیڈر بنا کر نکالا جائے۔ ان کی تخلیقی صلاحیتوں کی آبیاری کےلیے ماہرین کی رائے پر مبنی لیکچرز اور کورسز کا اہتمام کیا جائے۔ پاکستان کو خودکفیل سائنسدان نوجوانوں، کمپیوٹر ماہرین نوجوانوں اور خلائی علوم کے ماہرین نوجوانوں کی اشد ضرورت ہے۔ اسی طرح معاشی علوم کے ماہر نوجوانوں کی اشد ضرورت ہے۔ ترکی، ایران، انڈونیشیا، برونائی دارالسلام، چین کے تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر نوجوانوں کے ریسرچ سینٹرز کھولے جائیں اور انہیں نئی چیزیں اور تخیلات ایجاد کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

مسجد، مدرسہ، اسکول، کالج، کھیل کا میدان اور سوشل میڈیا، ان سب عناصر نے مل کر اقبال کے شاہین پیدا کرنے ہیں۔ پاکستان کو کرپٹ اور بے ایمان نوجوان نسل کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان کو عظیم مسلم نوجوانوں کی اشد ضرورت ہے۔ علامہ اقبال کے نوجوانوں کے متعلق کلام کو کورس کا لازمی حصہ بنائیں۔ پوری قوم اور تمام ادارے تہیہ کریں کہ عظیم ترین نوجوان نسل کی آبیاری کرنی ہے جو شعور اور آگہی سے مالامال ہو۔ اس مملکت خداداد کو اوج ثریا سے ہم کنار کرنے کے متحمل ہوں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

The post نوجوان نسل قوم کا سرمایہ appeared first on ایکسپریس اردو.

QOSHE - نوجوان نسل قوم کا سرمایہ - کیپٹن (ر) عمر فاروق
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

نوجوان نسل قوم کا سرمایہ

19 0
25.04.2024

نوچوان نسل قوم کا مستقبل ہوتی ہے اور کسی بھی ریاست کے تابناک مستقبل کا دارومدار اس کی نوجوان نسل پر ہوتا ہے۔ نوجوانوں نے ملک و قوم کی باگ ڈور سنبھالنی ہوتی ہے۔ ایک عظیم اور آئیڈیل ریاست اپنے نوجوانوں کے شب و روز کےلیے فکرمند ہوتی ہے کہ انہی نوجوانوں نے ستاروں پر کمند ڈالنے کا فریضہ سرانجام دینا ہوتا ہے۔

ریاست پاکستان کے عظیم نوجوانوں نے بھی مستقبل میں اس ملک کا سرمایہ حیات بننا ہے۔ اس لیے ان نوجوانوں کی اخلاقی، علمی، مذہبی، فکری آبیاری انتہائی لازمی عنصر ہے۔ اگر ہم نوجوان نسل کو فکری انتشار اور اخلاقی بے راہ روی سے محفوظ نہ رکھ سکے تو پورے معاشرے کا مستقبل تاریک ہوجائے گا۔

ایک معتدل مذہبی نوجوان کی پرورش ہمارا دینی فریضہ ہے۔ تمام مکاتب فکر ایک متشدد اور انتہاپسند نوجوانوں کی نشوونما کی حوصلہ شکنی کریں۔ اپنے مذہبی یا فرقہ وارانہ عقائد کی پیروی کرتے ہوئے دوسرے کے عقائد کے احترام کو فروغ دیں۔........

© Express News (Blog)


Get it on Google Play