پاکستان کی خارجہ پالیسی بہترین موڑکی جانب گامزن ہے، بردار مسلم و دیگر ہمسائے ممالک کے وفد کا پاکستان آنا اور سرمایہ کاری کی جانب سنجیدگی سے توجہ دینا، پاکستان کے روشن مستقبل کی سمت واضح کرتا ہے، اسی امید کے تحت پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے۔

پاکستان کے چین سمیت سعودی عرب اور ایران کے ساتھ متوازن تعلقات رہے ہیں، مگر گزشتہ دور حکومت کے چار سالوں میں ہمارے یہ دیرینہ دوست ممالک ہم سے دور ہوئے ہیں، جس کی وجہ ناتجربہ کاری اور جذباتی پن رہا ہے، یہ بات ذہن میں رکھیں کہ محض باتوں سے مسائل حل نہیں ہوتے ہیں بلکہ عمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

پاکستان کی قومی سلامتی کے ادارے نہ پہلے کبھی کسی کے ساتھ لڑائی کے خواہش مند رہے ہیں اور نہ ہی اب ایسا چاہتے ہیں، وطن عزیز کے قومی اور عسکری ادارے ریاست کی معاشی بہتری سمت دیگر مسائل کے حل کے لیے متحرک ہیں، جس کے بہت جلد ثمرات ملیں گے۔

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاروں کو اینگیج کرنے کے ٹاسک پر عمل پیرا ہے، جس میں اسے کامیابی بھی نصیب ہو رہی ہے۔ ماہ اپریل میں سعودی عرب کے وفد نے پاکستان آکر دونوں ممالک کے معاشی تعلقات کو مزید استوارکرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

بعدازاں ایران کے صدر کی پاکستان آمد بھی معاشی تعلق اور خطے کے امن کے استحکام کے لیے خوشگوار ثابت ہوئی ہے، اگرچہ پاکستان کی ترقی کے مخالفین نے ایران اور پاکستان کے درمیان بہت سی غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوششیں کی تھیں، تاہم ایران کی وزارت خارجہ نے پریس ریلیزکے ذریعے پاکستان کے مخالفین کی کوشش کا نام کیا اور عوام کے سامنے سچ لے کر آئے۔

پاکستان کے روشن مستقبل کی بات چیت مادر وطن میں موجود قدرتی معدنیات کے متعلق کی جا رہی ہے، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) ملک میں موجود قدرتی ذخائرکی دریافت اور اس سے استفادہ کر کے پاکستان میں معاشی انقلاب لانے کی خواہاں ہے۔ جب سے ایس آئی ایف سی نے اپنے اس مقصد کو دنیا کے سامنے رکھا ہے، بیرونی سرمایہ کار نہ صرف اس میں دلچسپی لے رہے ہیں بلکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہاں بھی ہیں۔ اس میں دو رائے نہیں کہ معاشی تعلقات اور تعاون کی بہتری کی بدولت ہی ہم دنیا کی ضرورت بن کر انہیں اپنی اہمیت سے آگاہ کرسکتے ہیں۔

پاکستان میں چھ کھرب ڈالر سے زائد مالیت کی معدنیات پائی جاتی ہیں۔ ان معدنیات میں آئرن 14 سو ملین ٹن، کاپر چھ ہزار ملین ٹن، سونا اعشاریہ 134 ملین ٹن، چاندی 618 ملین ٹن، ٹنگسٹن تین اعشاریہ ایک ملین ٹن، میگنیسائٹ اعشاریہ 597 ملین ٹن، لیڈ زِنک 23 جبکہ کرومائیٹ دو اعشاریہ پانچ ملین ٹن ہیں۔ نان مٹیلک معدنیات میں ماربل اورگرینائٹ کی مقدار چار ہزار 298 ملین ٹن، اونیکس دو جبکہ کوئلہ ایک لاکھ 86 ہزار ملین ٹن ہے۔ صنعتی استعمال کی معدنیات میں برائٹ، ڈولومائٹ، فیلڈپار، راک سالٹ، فاسفیٹ، سلیکا سینڈ، جپسم اور سوپ اسٹون پائے جاتے ہیں۔ جپسم کی مجموعی مقدار چار ہزار 850 ملین ٹن بتائی جاتی ہے جبکہ اللہ نے ہمیں کاپرکی دولت سے بھی خوب مالامال کیا ہے۔

پاکستان کی سویلین اور عسکری قیادت مادر وطن کو معاشی مستحکم کرنے کے خواہاں ہیں، ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے حکومت اور فوج مل کر پاکستان کی معاشی خوشحالی کے لیے متحرک ہے، جس کی بدولت گورننس کی صورت حال بہتر ہوئی ہے، ڈالر ریٹ کسی حد تک قابو میں آیا ہے، اسمگلنگ میں کمی ہوئی ہے اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں بھی کی گئی ہیں۔

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) نے مارچ 2024 میں 619 ملین ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس حاصل کر کے اہم سنگ میل عبورکیا ہے۔ مارچ 2024 میں ہی پاکستان کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے تحت 258 ملین ڈالرزکا اضافہ ہوا ہے، یہ اضافہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی کرتا ہے، سرمایہ کاروں کا یہ اعتماد پائیدار اقتصادی صورتحال کی نوید ثابت ہوگا۔

حالیہ خبر کے مطابق خصوصی سرمایہ کاری کی سہولت کونسل نے توانائی کے شعبے میں ایک اہم پیشرفت حاصل کی ہے، ماری پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ نے پٹرول کے ذخائر تک رسائی حاصل کر کے کھدائی کا عمل کامیابی سے مکمل کیا ہے۔ یہ کامیابی پاکستان کی توانائی کے منظر نامے کو تقویت دے گی۔ اس طرح کے اقدامات آمدنی کے لیے مثبت ثابت ہونگے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھائے گا۔ پاکستان کی معاشی بہتری کے لیے ایک اور تسلی بخش خبر یہ ہے کہ تھرکول بلاک 1 میں چین کا شنگھائی الیکٹرک گروپ سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔

گروپ چیئرمین وو لی نے وزیر اعظم اور خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے حکام کے ساتھ بات چیت کر کے شنگھائی الیکٹرک کے ارادے کا تبادلہ کیا ہے، بیرونی سرمایہ کاروں کی پاکستان کے کوئلے پر مبنی بجلی کے منصوبوں پر توجہ ملک کو درپیش توانائی کے چیلنج پر قابو پا سکے گا، سستی بجلی سے عوام کو ریلیف اور خود مختاری کو تقویت ملے گی۔

دوسری جانب پاکستان کے اقتصادی سروے 2023 کے مطابق پاکستان میں زراعت کا شعبہ 22 فیصد سے زائد جی ڈی پی اور 37 فیصد ملازمت کے مواقعے فراہم کرتا ہے۔ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان میں زرعی اجناس جیسا کہ گندم، دالوں اور آئل سیڈیز کی قلت ہے۔

وفاقی حکومت نے گزشتہ سال 7 جولائی کو ”لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم سینٹر آف ایکسلینس“ کا افتتاح کیا، جس کا مقصد جدید تقاضے کے تحت زراعت کے شعبے کو فروغ دینا ہے۔ لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم سینٹر آف ایکسلینس کے ذریعے پاکستان میں 30 سے 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوسکتی ہے۔

پاکستان سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، بحرین اور چین کے ساتھ مل کر ملکی برآمدات کو بڑھانے کے لیے مختلف زرعی منصوبوں پرکام کرے گا۔ پاکستان میں 9.14 ملین ایکڑ بنجر زمین قابل کاشت بنائی جا سکتی ہے، جس میں بلوچستان میں 4.87 ملین ایکڑ، پنجاب میں 1.74 ملین ایکڑ، سندھ میں 1.45 ملین ایکڑ جبکہ خیبر پختونخوا میں 1.08 ملین ایکڑ ایسی زمین ہے، جس کو قابل کاشت بناکر پاکستان کو ہر طرح سے سرسبز و شاداب بنایا جائے گا۔

پاکستان کی قومی اور عسکری قیادت مل کر ریاست اور عوام کے مسائل کے دیرپا اور پائیدار حل کے لیے ہر لمحہ پرعزم ہیں، لٰہذا اس تناظر میں امید کی جاسکتی ہے کہ عنقریب پاکستانی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہوگی اور خوشحالی کا دور واپس آئے گا۔ہمیں پاکستان کی ترقی کے لیے افہام و تفہیم اور قومی اتحاد کی ضرورت ہے، باہمی تعاون اور مشترکہ کاوشوں کے ذریعے ہی ہم پاکستان کو ترقی یافتہ اور پاکستانیوں کو خود مختار قوم بناسکتے ہیں۔

QOSHE - مستقبل کا مستحکم پاکستان - کنول زہرہ
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مستقبل کا مستحکم پاکستان

24 0
05.05.2024

پاکستان کی خارجہ پالیسی بہترین موڑکی جانب گامزن ہے، بردار مسلم و دیگر ہمسائے ممالک کے وفد کا پاکستان آنا اور سرمایہ کاری کی جانب سنجیدگی سے توجہ دینا، پاکستان کے روشن مستقبل کی سمت واضح کرتا ہے، اسی امید کے تحت پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے۔

پاکستان کے چین سمیت سعودی عرب اور ایران کے ساتھ متوازن تعلقات رہے ہیں، مگر گزشتہ دور حکومت کے چار سالوں میں ہمارے یہ دیرینہ دوست ممالک ہم سے دور ہوئے ہیں، جس کی وجہ ناتجربہ کاری اور جذباتی پن رہا ہے، یہ بات ذہن میں رکھیں کہ محض باتوں سے مسائل حل نہیں ہوتے ہیں بلکہ عمل کرنا ضروری ہوتا ہے۔

پاکستان کی قومی سلامتی کے ادارے نہ پہلے کبھی کسی کے ساتھ لڑائی کے خواہش مند رہے ہیں اور نہ ہی اب ایسا چاہتے ہیں، وطن عزیز کے قومی اور عسکری ادارے ریاست کی معاشی بہتری سمت دیگر مسائل کے حل کے لیے متحرک ہیں، جس کے بہت جلد ثمرات ملیں گے۔

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاروں کو اینگیج کرنے کے ٹاسک پر عمل پیرا ہے، جس میں اسے کامیابی بھی نصیب ہو رہی ہے۔ ماہ اپریل میں سعودی عرب کے وفد نے پاکستان آکر دونوں ممالک کے معاشی تعلقات کو مزید استوارکرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

بعدازاں ایران کے صدر کی پاکستان آمد بھی معاشی تعلق اور خطے کے امن کے استحکام کے لیے خوشگوار ثابت ہوئی ہے، اگرچہ پاکستان کی ترقی کے مخالفین نے ایران اور پاکستان کے درمیان بہت سی غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوششیں کی تھیں، تاہم ایران کی وزارت خارجہ نے پریس ریلیزکے ذریعے پاکستان........

© Express News


Get it on Google Play