نیا قبیلہ، نیا مذہب۔
پاکستان کی جغرافیائی حدود میں ریاستہائے متحدہ امریکہ و یورپ کے بہت سے جزیرے ہیں۔ ان جزیروں میں قیام پذیر بلند پایہ مخلوق بالعموم ’’جزیرہ بند‘‘ ہی رہتی ہے لیکن گاہے گاہے باجماعت باہر بھی آ جاتی ہے۔ گاہے گاہے والے یہ مواقعے ہالووین ، لست نائٹ، بلوامیر نائٹ کے علاوہ ’’آئی آئی پارٹی‘‘ کے جلسے جلوس دھرنوں پر مشتمل ہیں۔ ان مواقع پر ان کے ریلے سڑکوں پر نظر آتے ہیں۔ آئی آئی پارٹی ڈیڑھ دو برس سے فالج کے زیر اثر ہے، باقی مواقع البتہ دستیاب ہیں۔
چنانچہ کل نیو ایر نائٹ پر یہ بلند پایہ مخلوق کراچی، لاہور، اسلام آباد، مری نیز چند ایک مزید شہروں میں باہر نکلی۔ ساری کی ساری نہیں ، اس کا معتدبہ حصہ ان فارم ہائوسز اور کلبوں میں محو نائو نوش اور رقص کناں رہا جن میں سے ہر ایک کی محض اراضی کی مالیت کئی کئی ارب روپے ہے۔ کئی ارب روپے کوئی خاص بڑی رقم نہیں، اتنے کا تو محض ولایتی شربت ہی ایک ایک فارم ہائوس میں ایک ہی رات میں پی لیا جاتا ہے۔ ان محافل میں شریک اس بلند پایہ مخلوق کا ایک ایک فرد کئی کئی کروڑ روپے جسم پر اوڑھ کر آتا ہے۔ کروڑوں کی تو محض گھڑی ہوتی ہے، ملبوسات رنگ، زیورات الگ، خوشبویات و پوڈریات الگ اور پتلون کی بیلٹ الگ۔
ہم لوگوں اور اس بلند پایہ مخلوق کا فرق واضح کرنے کیلئے پتلون کی بیلٹ ہی کافی ہے۔ ہم بیلٹ خریدنے کو نکلیں، دکاندار بتائے گا اڑھائی سو روپے کی ہے۔ اتنی مہنگی؟۔ ہم حیرت سے کہیں گے۔
اس مخلوق کا فرد اپنی مارکیٹ میں جائے گا، کتنے کی ہے۔ اڑھائی لاکھ روپے کی، دکاندار بتائے گا۔ اتنی........
© Nawa-i-Waqt
visit website