نواز شریف کی سیاسی سائنس
ریاضی کا علم پیچیدہ لگتا ہے لیکن ہے نہیں، اسے سادہ بھی کہا جا سکتا ہے۔ تھوڑی محنت سے مہارت مل جاتی ہے۔ پھر اس کے سوال اور مسئلے حل کرنے میں اچھا خاصا مزا آتا ہے۔ اس سے آگے کا علم الجبرا ہے، کچھ زیادہ پیچیدہ لگتا ہے لیکن اسے بھی دراصل سادہ سمجھئے۔ ایک بار مہارت مل گئی تو پھر اس کے مسئلے اور فارمولے حل کرنے میں ریاضی سے بھی زیادہ مزا آتا ہے ، ایسا مزا جسے بالی وڈ کے سکریٹ رائٹر تنہا نہیں لکھتے، ساتھ میں ’’مست‘‘ کا سابقہ لگاتے ہیں یعنی مست مزا۔ ایسا مزا جو صاحبِ مزا کو مست کر دے۔ پھر اس سے آگے ہے جیومیٹری اور اس کی بغل بچی جیومیٹری۔ یہ زیادہ پیچیدہ ہیں۔ مزا ہے لیکن کم اور ساتھ میں قدرے بوریت کا تڑکا بھی یعنی بلا نمک کے نمک پاروں کی طرح۔کہ کھانے والا کھاتا ہے اور منہ بھی بناتا ہے۔ کھا کھا کر منہ بناتا ہے، منہ بنا بنا کر کھاتا ہے۔ یعنی مزا کم ہے لیکن کچھ نہ کچھ تو آ رہا ہے۔
سیاست بھی ایک ریاضیاتی سائنس ہے، اب پتہ نہیں، میاں نواز شریف کس قسم کی سائنسی سیاست کر رہے ہیں۔ ریاضیاتی یا الجبریاتی ؟ جیو میٹریاتی یا ٹرگنومیٹریاتی ؟۔ جیسا کہ آپ نے ملاحظہ کیا، پارٹی کے زبردست سیاسی اثاثے جعفر اقبال کو قربان کر کے (اثاثے قربان کرکے ’’مست مزا‘‘ لینا میاں صاحب کا من بھاتا مشغلہ ہے) ایک ایسے صاحب کے بھائی کو ٹکٹ دے دیا جو میاں صاحب کا گریٹ خان اور چشمہ فیض، دونوں سے بڑا دشمن ہے۔ اس قربانی سے میاں صاحب نے مست مزہ لیا، کسی اور نے بھی لیا ہو گا۔
پی ٹی آئی کی دس ہزاری میڈیائی فوج سے........
© Nawa-i-Waqt
visit website