آئیے، ایک خوش قسمت فلسطینی بچے سے ملئے۔ یہ بچہ اپنے باپ کے ساتھ امدادی سنٹر گیا تھا جہاں سے دونوں کو پانی کی آدھی بوتل ملی۔ باپ نے بوتل بچے کو دی، اس نے ایک گھونٹ پیا اور پوچھا، بابا، ایک اور گھونٹ پی لوں؟۔ باپ نے اجازت دے دی۔ ’’اْس کی پہلی خوش قسمتی ہے، اسے پانی کا ایک نہیں دو دو گھونٹ پینے کو مل گئے۔ غزہ کے بچوں کی اکثریت ایک گھونٹ پانی کی عیاشی سے بھی محروم ہے۔
اس کی دوسری خوش قسمتی یہ ہے کہ اس کا باپ زندہ ہے۔ پچھلی بمباری میں اس کی ماں مر گئی تھی اور اس سے پچھلی بمباری میں اس کے تین بھائی بہن چھن گئے تھے۔ یہ خوش قسمت ہے کہ اس کا باپ زندہ ہے۔ بہت سے بچوں کا تو کوئی بھی نہیں رہا۔ اس بچے کی تیسری خوش قسمتی ہے کہ اس کے خیمے میں کچھ جگہ اونچی ہے۔ باقی حصہ بارش کے پانی سے بھرا ہوا ہے۔ یوں سوتے ہوئے اس کا آدھا جسم خشک (اگرچہ ٹھنڈ ی) مٹی پر ہوتا ہے، صرف ٹانگیں کیچڑ میں ہوتی ہیں۔ بہت سے بچے اس آرام سے بھی محروم ہیں۔ تین تین خوش قسمتی کی باتیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ اگلی بمباری میں اس کی یہ خوش قسمتی برقراررہتی ہے یا نہیں۔
_____
اردن میں امریکی اڈے پر حملہ بہت بڑا واقعہ بن گیا۔ عراق میں امریکی اڈوں پر حملے ہوتے رہتے ہیں لیکن کبھی ان میں کوئی امریکی فوجی مرا نہیں، یہاں اکٹھے 27 فوجی مر گئے (امریکہ نے صرف 3 کا اعتراف کیا)۔ بائیڈن بھڑک اٹھا اور کہا، امریکہ اس کا بدلہ لے گا۔ کس سے؟۔ کہا جاتا ہے حملہ اردن میں موجود کسی فلسطینی گروہ نے کیا۔ ایسا ہے تو مطلب، غزہ پر اسرائیلی حملے تیز ہو جائیں گے۔ ایران نے اپنا فضائی حرکات کا الرٹ لیول ’’سرخ‘‘ کر دیا ہے۔ یعنی اس کا اندازہ ہے کہ الزام اس پر بھی آ سکتا ہے اور امریکی حملہ اس پر ہو سکتا ہے۔
امریکہ جس سے بھی بدلہ لے، اسے عراق شام اور اردن کے اڈے چھوڑ دینے چاہئیں۔ ایسا خیال امریکی عوام کی اکثریت کا ہے۔ لیکن امریکی محکمہ دفاع یہ اڈے چھوڑنے کو تیار نہیں، اسے یقین ہے کہ عراق اور شام میں قائم کردستان کی تقریباً آزاد دونوں ریاستیں خطرے میں پڑ جائیں گی، عراق اور شام کی حکومتیں انہیں واپس لینے کیلئے حملے کر دیں گی۔
_____
پی ٹی آئی کے بانی نے اتوار کو کال دی کہ ان کے حامی حقیقی آزادی حاصل کرنے کیلئے سڑکوں پر نکل آئیں۔ پختونخواہ کی حد تک اس کال پر جزوی عمل ہوا۔ کئی شہروں میں سینکڑوں لوگ نکلے، کئی میں نہیں نکلے۔ پنجاب میں راولپنڈی اور لاہور میں لگ بھگ (ملا کر) ایک ہزار سے کچھ کم لوگ نکلے۔ باقی شہروں میں بالعموم ’’اتوار‘‘ کی عمومی فضا ہی رہی۔ اکا دکا شہروں میں فی شہر درجن، ڈیڑھ درجن کے حساب سے لوگ نکلے۔
باقی سندھ میں خاموشی رہی البتہ کراچی میں دو ہزار کے قریب لوگوں نے پولیس پر دھاوا بول دیا اور 9 مئی کی یاد تازہ کرنے کی کوشش کی۔ اس جلوس میں اکثریت افغان باشندوں کی ہے۔ قانوناً انہوں نے سنگین جرم کیا، سخت سزائیں ملنی چاہئیں لیکن انہیں گرفتار کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ فوری ضمانتیں ہو جائیں گی۔
_____
نواز شریف نے پے درپے سات آٹھ بڑے جلسے کئے ہیں اور اس وجہ سے حقیقی آزادی والے احباب سخت رنج و اندوہ سے دوچار ہیں، خصوصاً کل کے سیالکوٹ والے جلسے نے انہیں بہت برہم کر دیا ہے اور ایک صاحب تو سخت صدمے کی وجہ سے ذہنی ’’ٹراما‘‘ میں چلے گئے۔ ذہنی ٹرامے کا نتیجہ اچھا نہیں ہوتا، خفیہ مافی الضمیر باہر آ جاتا ہے۔ ان صاحب کا نام ہے وجاہت ایس خان ہے اور یہ بڑی ’’معروف‘‘ شخصیت ہیں۔ حقیقی آزادی والوں کی حکومت ختم ہوئی تو یہ امریکہ چلے گئے۔ ان کی حیثیتِ عرفی کی پہچان اس وقت ہوئی جب انہوں نے نواز شریف کی معزولی کے بعد، ہائیبرڈ، والوں کی سرپرستی میں وزیر اعظم ہائوس کا دورہ کیا اور وہاں کے ہر کمرے کے باتھ روم میں جا کر باتھ ٹب اور کموڈ کے ساتھ ویڈیو بنائی۔ باتھ ٹب میں لیٹے اور کموڈ پر بیٹھے۔ یہ ویڈیو اتنی ’’پاپولر‘‘ ہوئی کہ بچوں نے ان کا نام کموڈ والے چاچا یا انکل کموڈ رکھ دیا۔ کموڈ والے جگت انکل!
انکل کموڈ سیالکوٹ کے جلسے پر اتنے براخروختہ ہوئے کے ایک ٹویٹ جاری فرما دیا۔ انگریزی ٹویٹ کا لفظی ترجمہ یوں ہے کہ ’’سیالکوٹ…وہ شہر جس نے ہمیں فٹ بال اور خواجہ آصف دیا اور بس، کاش یہ شہر 1965ء میں ہم سے چھن جاتا۔
یعنی بہتر تھا کہ بھارت اس شہر پر قبضہ کر لیتا۔ انکل کموڈ کی مہربانی ہے کہ انہوں نے اپنی اور اپنے ہم نسل، حقیقی آزادی والوں کے دل کی بات کر دی۔ دیکھئے، ارباب حقیقی آزادی کب بھارت یا نیٹو کو پاکستان پر حملے کی دعوت دیتے ہیں۔ امریکہ سے حقیقی آزادی کے خواہشمند، کیسی مزے کی بات ہے کہ، اپنا مقصد امریکہ اور بھارت کی مدد سے ہی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
_____
امریکہ کی مالدار ترین اور بڑی ریاست ٹیکساس میں ایک قسم کی آزادی کی تحریک چل پڑی ہے۔ امریکہ نے میکسیکو بارڈر پر لگائی اس خاردار باڑ کو ختم کرنے کا اعلان کیا تو ریاست ٹیکساس بپھر گئی۔ اب پوری ریاست میں جلوس نکل رہے ہیں، گورنر نے امریکہ (وفاق) سے جنگ کے حالات کا اعلان کر دیا ہے۔ ریاست کے سرکاری دستے ’’فلسطین‘‘ کے جھنڈے اٹھا کر سڑکوں پر مارچ کر رہے ہیں۔ روسی پارلیمنٹ ڈوما نے کہا ہے اگر ٹیکساس الگ ملک بن گیا تو ہم سب سے پہلے اس کا وجود تسلیم کر لیں گے۔
خدا ایسا دن نہ لائے۔ امریکہ ٹوٹ گیا تو پی ٹی آئی والے حقیقی آزادی کیلئے کس سے مدد مانگیں گے۔ بے آسرے ہو کر رہ جائیں گے۔

ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ سے شکست کے بعد بھارت کو ایک اور دھچکا

QOSHE - کموڈ والے انکل کا نالہء درد۔ - عبداللہ طارق سہیل
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

کموڈ والے انکل کا نالہء درد۔

15 1
30.01.2024

آئیے، ایک خوش قسمت فلسطینی بچے سے ملئے۔ یہ بچہ اپنے باپ کے ساتھ امدادی سنٹر گیا تھا جہاں سے دونوں کو پانی کی آدھی بوتل ملی۔ باپ نے بوتل بچے کو دی، اس نے ایک گھونٹ پیا اور پوچھا، بابا، ایک اور گھونٹ پی لوں؟۔ باپ نے اجازت دے دی۔ ’’اْس کی پہلی خوش قسمتی ہے، اسے پانی کا ایک نہیں دو دو گھونٹ پینے کو مل گئے۔ غزہ کے بچوں کی اکثریت ایک گھونٹ پانی کی عیاشی سے بھی محروم ہے۔
اس کی دوسری خوش قسمتی یہ ہے کہ اس کا باپ زندہ ہے۔ پچھلی بمباری میں اس کی ماں مر گئی تھی اور اس سے پچھلی بمباری میں اس کے تین بھائی بہن چھن گئے تھے۔ یہ خوش قسمت ہے کہ اس کا باپ زندہ ہے۔ بہت سے بچوں کا تو کوئی بھی نہیں رہا۔ اس بچے کی تیسری خوش قسمتی ہے کہ اس کے خیمے میں کچھ جگہ اونچی ہے۔ باقی حصہ بارش کے پانی سے بھرا ہوا ہے۔ یوں سوتے ہوئے اس کا آدھا جسم خشک (اگرچہ ٹھنڈ ی) مٹی پر ہوتا ہے، صرف ٹانگیں کیچڑ میں ہوتی ہیں۔ بہت سے بچے اس آرام سے بھی محروم ہیں۔ تین تین خوش قسمتی کی باتیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ اگلی بمباری میں اس کی یہ خوش قسمتی برقراررہتی ہے یا نہیں۔
_____
اردن میں امریکی اڈے پر حملہ بہت بڑا واقعہ بن گیا۔ عراق میں امریکی اڈوں پر حملے ہوتے رہتے ہیں لیکن کبھی ان میں کوئی امریکی فوجی مرا نہیں، یہاں اکٹھے 27 فوجی مر گئے (امریکہ نے صرف 3 کا اعتراف کیا)۔........

© Nawa-i-Waqt


Get it on Google Play