ایک تصّوراتی قطار کی لمبائی ماپنے کی کوشش کرتا رہا لیکن ٹھیک طریقے سے نہیں ماپ سکا۔ قطار ہر عمر کے بچوں کی ہے۔ کوئی ایک دن کا، کوئی ایک مہینے کا، کوئی ایک سال کا کوئی اس سے زیادہ۔ حد بارہ چودہ سال کا۔ کل تعداد 14 ہزار ہے اور قطار کیلئے انہیں لٹانا پڑے گا اس لئے کہ کھڑے نہیں ہو سکتے۔ دراصل ان سب کو قتل کیا گیا ہے۔ یہ مقتول ہیں، 14 ہزار مقتول۔ ایک تصویر میں دیکھا کہ 20 بچے قطار میں لٹائے گئے ہیں۔ خاصی لمبی قطار تھی۔ یہی مشکل ہے۔ 20 مقتول بچوں کی قطار اتنی لمبی ہے، 14 ہزار کے 14 ہزار ایک قطار میں لٹائے جائیں تو کتنی لمبی قطار بنے گی۔
قطار میں تازہ اضافے جو گزشتہ روز ہوئے، وہ ایک سو کے لگ بھگ ہیں۔ ان میں ایک 15 سال کی لایان بھی ہے جو چھ روز کے انتظار کے بعد قتل ہوئی۔ چھ دن پہلے چھ سالہ بچی ھندر جب اپنے ماں باپ اور چار بہن بھائیوں کے ہمراہ کار میں کہیں جا رہی تھی اس کی کزن لایان بھی ان کے ہمراہ تھی۔ اسرائیلی فوج نے ان کی گاڑی روکی اور فائرنگ کر کے 20 بندوں اور لایان کو چھوڑ کر باقی سب کو مار دیا۔ چھ لاشیں اور دو زندہ بچے۔ فوجیوں نے گاڑی کو باہر سے بند کر کے محصور کر دیا…دونوں بچے چھ دن تک چھ لاشوں کے ساتھ کار میں بند رہے۔ بھوک بے پناہ، پیاس اس سے بھی بے پناہ، خوف اس سے بھی زیادہ ، صدمہ اور بھی زیادہ۔ چھ دن گزرے، ساتویں دن 15 سالہ لایان نے ریڈ کراس کا نمبر ملایا اور انہیں بتایا کہ ہم دو بچے اس طرح پھنسے ہوئے ہیں، خدا کیلئے ہمیں نکالو۔ اس سے قبل کہ ریڈکراس والے کوئی جواب دے پاتے۔ باہر کھڑے اسرائیلی فوجیوں نے برسٹ مارا اور لایان کی آواز ہمیشہ کیلئے خاموش ہو گئی۔ ریڈ کراس والوں نے کال کی ریکارڈنگ جاری کر دی اور اب یہ سوشل میڈیا پر موجود ہے۔
ایک چھوٹے چھکڑے پر 6 بچے لے جائے جا رہے ہیں۔ کلوز اپ آتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ پانچ لاشیں ہیں، چھٹا بچہ زندہ ہے۔ سب کی عمریں دو سے تین سال کے درمیان ہیں۔ زندہ بچہ، معمول سے زیادہ لمبے وقفے کے بعد سانس لیتا ہے۔ دراصل یہ نزع کی سانسیں ہیں، کلوز اپ ختم ہونے سے پہلے پہلے اس نے آخری سانس لی۔ پہلے پانچ لاشے تھے، اب چھ ہو گئے۔
ماں باپ اپنے دو بچوں کے ساتھ امدادی کیمپ سے کھانا لینے جا رہے ہیں، اسرائیلی فوجیوں نے انہیں روکا، دونوں بچوں کو گولی مار کر قتل کر دیا، پھر ماں باپ سے کہا، جائے ، تمہیں کچھ نہیں کہیں گے۔
قطار میں اضافوں کی تعداد ، گزشتہ روز کی، سو سے زیادہ ہے۔ ان میں سے چند کا ذکر کر دیا۔ بس ، اتنے کافی ہیں!
_____
بانی پی ٹی آئی نے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کو ’ہیرا جج‘‘ قرار دیا تھا جب ان کی عدالت نے نواز شریف کو سزا سنائی تھی۔
انہی ہیرا جج نے خان صاحب کے کیس میں 14 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ ہیرے جواہرات وغیرہ کی چوری کے کیس میں۔
دوطرفہ ہیرا شناسی ہے۔
______
سوشل میڈیا کے مطابق، اگر خان صاحب کو گرفتار کیا گیا یا انہیں سزا سنائی گئی تو ، چونکہ وہ 85 فیصد عوام کیلئے ’’ریڈ لائن‘‘ ہیں، اس لئے کہرام مچ جائے گا، زلزلے اور بھونچال آئیں گے، سونامی برپا ہوں گے اور 85 فیصد عوام سڑکوں پر نکل کر یہ سب کچھ کریں گے لیکن خان صاحب گرفتار ہوئے، پھر سزا یاب ہوئے، اس کے بعد پھر سزا یاب ہوئے اور اس کے بعد پھر سزا یاب ہوئے۔ 85 فیصد میں سے ایک فیصد کا نصف فیصد بھی سڑکوں پر نہ آیا۔ فضا خاموش رہی بلکہ ’’مستحکم‘‘ رہی۔ سیلاب آیا نہ سونامی، بھونچال آیا نہ آندھی، بگولہ تو کیا، ہوا کا جھونکا تک نہ چلا۔
ریڈلائن انتظار کرتی رہی، انتظار میں ریڈ سے مہرون، مہرون سے ڈارک برائون اور پھر گرے ہو گئی، اب مدّہم ہوتے ہوتے بس نشان چھوڑ گئی ہے۔
______
خان صاحب کو سزا ہوئی، خان صاحب دکھی ہوئے اور خان صاحب سے بڑھ کر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق دکھی ہوئے اور اس دکھ میں ان کے ہم دکھ سنیٹر مشتاق احمد خان بھی دکھی ہوئے۔
ہر دو افراد نے سزا کو ناقابل قبول قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ سیاستدانوں کو سزا دینے کا عمل ناپسندیدہ ہے، ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔
چھ سال پہلے ’’ایک شخص ‘‘ کو سزا ہونے پر سراج الحق صاحب نے ڈبہ بھر کے مٹھائی کھائی تھی۔ کھائی ہی نہیں، کھلائی بھی تھی، بانٹی بھی تھی، گھر گھر بھیجی بھی تھی۔ غالباً وہ شخص ’’سیاستدان‘‘ نہیں تھا۔
سراج الحق صاحب سیاستدان ہیں اور سیاستدان بااصول قسم کے اور وہ واحد سیاستدان ہیں جنہوں نے ٹی ٹی پی کی کبھی مذمت نہیں کی۔ اور نہ ہی 9 مئی کے واقعات کی۔ 9 مئی کے واقعات کو وہ ’’مشکوک‘‘ قرار دیتے ہیں۔ یعنی فالس فلیگ آپریشن۔ جو خود سکیورٹی اداروں نے کیا، صادق امین اور معصوم قرار دئیے گئے بے چارے، مرد صالح عمران خان کو ناحق پھنسانے کیلئے۔ سراج الحق صاحب بہرحال بے فکر رہیں، اگلا الیکشن صدر ٹرمپ نے جیتنا ہے، ’’معصوم‘‘ کو وہ ضرور انصاف دلائے گا۔
٭…٭…٭

سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم کے سنجے دت بھی مداح نکلے

QOSHE -  ٹرمپ کی جیت کا انتظار - عبداللہ طارق سہیل
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

 ٹرمپ کی جیت کا انتظار

12 1
02.02.2024

ایک تصّوراتی قطار کی لمبائی ماپنے کی کوشش کرتا رہا لیکن ٹھیک طریقے سے نہیں ماپ سکا۔ قطار ہر عمر کے بچوں کی ہے۔ کوئی ایک دن کا، کوئی ایک مہینے کا، کوئی ایک سال کا کوئی اس سے زیادہ۔ حد بارہ چودہ سال کا۔ کل تعداد 14 ہزار ہے اور قطار کیلئے انہیں لٹانا پڑے گا اس لئے کہ کھڑے نہیں ہو سکتے۔ دراصل ان سب کو قتل کیا گیا ہے۔ یہ مقتول ہیں، 14 ہزار مقتول۔ ایک تصویر میں دیکھا کہ 20 بچے قطار میں لٹائے گئے ہیں۔ خاصی لمبی قطار تھی۔ یہی مشکل ہے۔ 20 مقتول بچوں کی قطار اتنی لمبی ہے، 14 ہزار کے 14 ہزار ایک قطار میں لٹائے جائیں تو کتنی لمبی قطار بنے گی۔
قطار میں تازہ اضافے جو گزشتہ روز ہوئے، وہ ایک سو کے لگ بھگ ہیں۔ ان میں ایک 15 سال کی لایان بھی ہے جو چھ روز کے انتظار کے بعد قتل ہوئی۔ چھ دن پہلے چھ سالہ بچی ھندر جب اپنے ماں باپ اور چار بہن بھائیوں کے ہمراہ کار میں کہیں جا رہی تھی اس کی کزن لایان بھی ان کے ہمراہ تھی۔ اسرائیلی فوج نے ان کی گاڑی روکی اور فائرنگ کر کے 20 بندوں اور لایان کو چھوڑ کر باقی سب کو مار دیا۔ چھ لاشیں اور دو زندہ بچے۔ فوجیوں نے گاڑی کو باہر سے بند کر کے محصور کر دیا…دونوں بچے چھ دن تک چھ لاشوں کے ساتھ کار........

© Nawa-i-Waqt


Get it on Google Play