پکاسو منظر کی تصویر اس طرح نہیں بنانا تھی جس طرح لوگوں کو نظر آنا تھا بلکہ اس طرح جیسے اسے خود کو نظر آنا تھا۔ یعنی وہ ظاہر کی منظر کشی اپنے اندرون کے ’’لِستر‘‘ کے مطابق کرتا تھا۔ پروفائل تصویر میں آدمی کی ایک آنکھ نظر آتی تھی، پکاسو پروفائل تصویر میں دونوں آنکھیں دکھانا تھا، دوسری آنکھ کو زبردستی جڑ دینا تھا۔ شاید اس کا فلسفہ یہ تھا کہ جب آنکھیں دو ہیں تو ایک کیوں دکھائی جائے۔ ادب میں بھی دو اسلوب رہے ہیں۔ ایک یہ کہ تحریر میں وہی دکھائو جو ہے۔ یعنی جو جیسا دکھتا ہے وہی دکھائو۔ دوسرا یہ کہ نہیں، جیسا دکھنا چاہیے ویسا دکھائو۔ چیخوف اور موپاساں!!
تو اچھی خبر ہے کہ معاملات طے پا گئے۔ جو اصل میں ہے، اس کے حساب سے اب اگلے دس پندرہ دن میں حکومت سازی ہو جائے گی۔ آصف زرداری وفاق اور تین صوبوں یعنی پنجاب ، سندھ اور بلوچستان میں حکومت بنائیں گے۔ وہ کیا لمبا سا نام ہے نئی وجود میں آنے والی جماعت کا، آل پاکستان تحریک سنّی انصاف کونسل متحدہ، ہاں وہ پختونخواہ پر حکومت کرے گی۔ مسلم لیگ (ش) کو آصف زرداری صاحب نے وزارت عظمیٰ کا قلمدان دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ پنجاب میں زرداری صاحب نے مسلم لیگ (ن) کو شریک اقتدار کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ یہاں مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز صاحبہ کو وزارت علیہ کا قلمدان ملے گا۔ انہیں یہ منصب دینے کیلئے زرداری صاحب کو نواز شریف نے سفارش کی تھی۔ زرداری صاحب نے مصالحتی جذبے اور مفاہمتی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے نواز شریف کی سفارش مان لی۔
وفاق میں زیادہ اختیارات کس کے پاس ہوں گے؟۔ زرداری صاحب کے پاس یا بلاول بھٹو زرداری کے پاس؟۔ یہ بات ابھی واضح نہیں، شاید شہباز شریف صاحب کو زیادہ پتہ ہو۔ معاملات کی یہ خبر نگاری ’’پکاسوانہ‘‘ سکول آف رپورٹنگ کے تحت کی گئی ہے، آپ اپنے سکول آف تھاٹ کے مطابق تشریح کر لیں۔ یہی جمہوریت کا حسن ہے۔
____
شراکت اقتدار کا ایک ترجمہ ’’بندر بانٹ‘‘ بھی کیا جاتا ہے لیکن حالیہ شراکت اقتدار کیلئے یہ اصطلاح استعمال نہیں کی جا سکتی، یہاں ’’گئو بانٹ‘‘ ہوئی ہے۔ گئوبانٹ کا واقعہ آپ سب کو یاد ہو گا۔ دو بھائیوں کو ورثے میں گائے ملی۔ چھوٹے لیکن زورآور بھائی چانکیہ پرشاد نے اپنی شرائط پر فیصلے کا اعلان کیا۔ پچھلا حصہ میرا اور اگلا حصہ میاں بھولے ناتھ تمہارا۔
بھولے ناتھ کے فرائض میں ازخود گائے کو چارہ کھلانا شامل ہو گیا۔ دودھ دوھنے کی ذمہ داری چانکیہ پرشاد کے حصے میں آئی ، پھر دونوں نے ذمے داری نبھائی۔
____
اطلاعات ہیں کہ فیصلہ ہو نہیں پا رہا تھا۔ میاں بھولے ناتھ کا کہنا تھا کہ چارے اور دودھ دونوں میں آدھی آدھی ذمہ داری بانٹی جائے۔ چانکیہ پرشاد کہتا تھا فارمولا میں ہی دوں گا، اسی کو ماننا پڑے گا۔ بھولے ناتھ بھی اکڑ گئے، کہا ایسا تو نہیں ہوتا، ایسا تو نہیں ہو سکتا۔
کچھ پڑوسی بیچ میں پڑے، مالک مکان بھی آ گیا۔ سختی سے بھولے ناتھ کے کان مروڑے، ڈانٹ پلائی، ڈرایا، دھمکایا، بہلایا اور پھسلایا۔ آخر بھولے ناتھ کو چانکیہ پرشاد کا فارمولا ماننا ہی پڑا۔
____
کہا جاتا ہے کہ معیشت کی بحالی اصل اور فوری مسئلہ ہے، ملک دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے۔ ملک دیوالیہ ہوا تو آٹا نوٹوں کے وزن کے برابر ہی ملا کرے گا۔ ایک کلو سو سو روپے کے نوٹ لائو، ایک کلو آٹا لے جائو۔ دودھ کلو کے حساب سے نہیں بکے گا، تولے ماشے کے حساب سے بکے گا وغیرہ۔
اچھا تو معیشت کی بحالی اتنی ضروری ہے۔ لیکن بحالی سے کیا مراد ہے؟۔ کیا ویسی ہی بحالی جو شہباز شریف اور اسحاق ڈار کے 16 ماہی دور اقتدار میں ہوئی تھی۔
مطلب ایلیٹ کلاس کو مزید مراعات ملیں گی، غریب پر مزید ٹیکس لگیں گے اور یوں معیشت بحال ہو جائے گی۔
____
آل پاکستان تحریک سنّی انصاف کونسل متحدہ کے سابق رہنما اور پنجاب اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر واثق قیوم عباسی نے 164 کے تحت عدالت میں بیان ریکارڈ کرایا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ گریٹ خان نے لانگ مارچ کا مقصد ہمیں یہ بتایا تھا کہ ہم نے حافظ عاصم منیر کو آرمی چیف مقرر نہیں ہونے دینا۔ ان کی تقرری رکوانے کیلئے زیادہ سے زیادہ بندے لانگ مارچ میں لائیں۔ بعدازاں 9 مئی کے واقعات کی ہدایت بھی گریٹ خان نے دی تھی اور وہی اس کے ماسٹر مائند تھے، واثق قیوم عباسی نے یہ بھی بتایا کہ
خان صاحب سے غلطی ہو گئی۔ آرمی چیف کی تقرری لانگ مارچوں سے رکا کرتی ہے اور نہ 9 مئی کے واقعات سے واپس ہوا کرتی ہے۔ انہیں چاہیے تھا کہ فیلڈ مارشل ایوب خان کے پوتے نامزد سویلین فیلڈ مارشل عمر ایوب سے رابطہ کرتے، وہ آسمانوں سے فرشتوں کا ایک بریگیڈ منگواتے ، وہی بریگیڈ جس نے 8 فروری کو 3 کروڑ ووٹ آل پاکستان تحریک سنّی انصاف کونسل متحدہ کو دلوائے۔ وہ ایک منٹ میں یہ تقرری رکوا دیتے۔ لانگ مارچ کی ضرورت پڑتی نہ 9 مئی کی۔ ا ب یہ دونوں واقعات گریٹ خان کے گلے پڑے ہوئے ہیں۔ کچھ غلطی عمر ایوب کی بھی تھی، وہ خان کو مشورہ دے سکتے تھے کہ اتنا بکھیڑا کرنے کی ضرورت نہیں، میں دارالملائکہ فون کر دیتا ہوں۔
ویسے خان صاحب محترمہ مرشدانی صاحبہ سے بھی کہہ سکتے تھے۔ وہ دوچار ہزار موکل جی ایچ کیو بھجوا دیتیں ،پھر مجال تھی کہ کوئی حافظ صاحب کی تقرری کر پاتا۔
____
خبر ہے کہ حکومت نے 146 ادویات کی قیمتوں میں ’’بیش قیمت‘‘ اضافہ کر دیا ہے جبکہ باقی 116 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت دوا ساز اداروں کو دے دی ہے۔
کیا مطلب، اسحاق ڈار نے حلف اٹھا لیا؟۔ اسمبلی کا اجلاس ہونے سے بھی پہلے؟ یا پھر یہ وہ جھونکا ہے جو بہار کا موسم آنے کی نوید لایا ہے؟
____
جی ڈی اے نے سندھ میں انتخابی دھاندلیوں کیخلاف دوسرا بڑا جلسہ میرے شہر ’’مورد‘‘ میں کیا۔ بڑا جلسہ تھا لیکن اتنا بڑا نہیں جتنا چند روز قبل جام شورو میں کیا تھا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کراچی میں متحدہ اپوزیشن کاجلسہ(بے نظیر کے دور کے بعد) سندھ کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ تھا۔ اتنے بڑے جلسے کا اصل راز پیر صاحب پاگاڑوکی صوبہ بھر سے حاضری تھی۔ ’’حر‘‘ کہلائے جانے والے ان کے مریدوں کی تعداد کئی لاکھ بتائی جاتی ہے۔
سندھ میں جی ڈی اے کو تین چار سیٹوں پر دھاندلی کی شکایت ہے۔ یہ دھاندلی نہ کی جاتی تب بھی پیپلز پارٹی کی بھاری اکثریت برقرار رہتی۔ پی پی نے ’’گناہ بے لذّت‘‘ کیا ہے۔ ان تین چار سیٹوں پر ری الیکشن کرا کے وہ سندھ میں استحکام پیدا کر سکتی ہے، کسی قابل ذکر عدد کا نقصان کے بغیر۔ لیکن کیا کیجئے، اس کی مرضی۔

کتنے فیصد پاکستانی اپنی مالی حالت سے پریشان؟ نیا سروے آگیا

QOSHE - عمر ایوب فرشتے بلانا بھول گئے تھے - عبداللہ طارق سہیل
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

عمر ایوب فرشتے بلانا بھول گئے تھے

19 0
22.02.2024

پکاسو منظر کی تصویر اس طرح نہیں بنانا تھی جس طرح لوگوں کو نظر آنا تھا بلکہ اس طرح جیسے اسے خود کو نظر آنا تھا۔ یعنی وہ ظاہر کی منظر کشی اپنے اندرون کے ’’لِستر‘‘ کے مطابق کرتا تھا۔ پروفائل تصویر میں آدمی کی ایک آنکھ نظر آتی تھی، پکاسو پروفائل تصویر میں دونوں آنکھیں دکھانا تھا، دوسری آنکھ کو زبردستی جڑ دینا تھا۔ شاید اس کا فلسفہ یہ تھا کہ جب آنکھیں دو ہیں تو ایک کیوں دکھائی جائے۔ ادب میں بھی دو اسلوب رہے ہیں۔ ایک یہ کہ تحریر میں وہی دکھائو جو ہے۔ یعنی جو جیسا دکھتا ہے وہی دکھائو۔ دوسرا یہ کہ نہیں، جیسا دکھنا چاہیے ویسا دکھائو۔ چیخوف اور موپاساں!!
تو اچھی خبر ہے کہ معاملات طے پا گئے۔ جو اصل میں ہے، اس کے حساب سے اب اگلے دس پندرہ دن میں حکومت سازی ہو جائے گی۔ آصف زرداری وفاق اور تین صوبوں یعنی پنجاب ، سندھ اور بلوچستان میں حکومت بنائیں گے۔ وہ کیا لمبا سا نام ہے نئی وجود میں آنے والی جماعت کا، آل پاکستان تحریک سنّی انصاف کونسل متحدہ، ہاں وہ پختونخواہ پر حکومت کرے گی۔ مسلم لیگ (ش) کو آصف زرداری صاحب نے وزارت عظمیٰ کا قلمدان دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ جبکہ پنجاب میں زرداری صاحب نے مسلم لیگ (ن) کو شریک اقتدار کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ یہاں مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز صاحبہ کو وزارت علیہ کا قلمدان ملے گا۔ انہیں یہ منصب دینے کیلئے زرداری صاحب کو نواز شریف نے سفارش کی تھی۔ زرداری صاحب نے مصالحتی جذبے اور مفاہمتی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے نواز شریف کی سفارش مان لی۔
وفاق میں زیادہ اختیارات کس کے پاس ہوں گے؟۔ زرداری صاحب کے........

© Nawa-i-Waqt


Get it on Google Play