قَصّہ کرم اور شرم کا
مقننہ گذراں کی سب سے دلچسپ خبر خان صاحب کی گفتگو سے آشکار ہوئی۔ ایک بار پھر فرمایا کہ پاکستان کو سری لنکا بنتے دیکھ رہا ہوں۔ مہنگائی بڑھے گی، لوگ سڑکوں پر آئیں گے اور سری لنکا بنے گا۔
بعض احباب نے سمجھا خان صاحب نے دو سال پرانی دھمکی یا انتباہ یا پیش گوئی کو پھر سے جھاڑ پھونک کے باہر نکال لیا ہے۔ شاید ٹھیک ہی سمجھا ہو لیکن کیا یہ
منحصر مرنے پہ ہو جس کی امید
ناامیدی اس کی دیکھا چاہیے
والا معاملہ نہیں لگتا ؟۔ مہنگائی بے شک بڑھ رہی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف کے بابرکت ہاتھوں سے اس میں یقینا خاطر خواہ اضافہ ہو گا لیکن پاکستان میں مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر آنے کی کوئی روایت نہیں ہے۔ صابر و شاکر قوم حسب عادت، حسب قدرت اس بار بھی صبر و شکر سے کام لیتی رہے گی۔ آئی ایم ایف سے تازہ وعدہ بجلی کی قیمت میں مزید اضافے کا کیا گیا ہے۔ برسبیل تذکرہ، لوگ پوچھتے ہیں کہ ہر بار آئی ایم ایف کا بہانہ بنا کر بجلی مہنگی کیوں کی جاتی ہے، ایک ہی بار اس کی قیمت ایک ہزار روپے یونٹ مقرر کر کے اگلی دو صدیوں تک آئی ایم ایف سے ہر بار ’’مذاکراتی عمل‘‘ سے جان کیوں نہیں چھڑا لیتے۔
بہرحال ، خان صاحب کی ناامیدی میں امید بھی پہناں ہے۔ انہوں نے بیک وقت آئی ایم ایف سے قرضہ روکنے اور یورپی یونین سے پاکستانی برآمدات (ان کیلئے درآمدات) پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کر ڈالا ہے بلکہ مہم چلا دی ہے۔ موخر........
© Nawa-i-Waqt
visit website