بلّی کی بلا ٹلنے والی نہیں!
وغیرہ وغیرہ ……عبداللہ طارق سہیل۔
یہ ڈرامہ دکھائے گا کیا سین والے مصرعہ سے بات بہت آگے نکل چکی۔ ہر سین کے اندر سے نیا ڈرامہ، نئی کہانی نکل آتی ہے اور ریاست پاکستان کیلئے۔ چین اک پل نہیں۔ والی ساعت ہے کہ ٹلتی ہی نہیں۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے مطالبے پر چھ ججوں والے معاملے کے حوالے سے سات رکنی بنچ بنا دیا ہے جو آج سے سماعت کرنے والا ہے۔ پی ٹی آئی نے دراصل /5 رکنی بنچ کا مطالبہ کیاتھا لیکن چیف صاحب نے دو زیادہ کر دئیے اور اب معاملہ یوں ہو گیا کہ پی ٹی آئی نے اسے بھی مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ سات رکنی نہیں ، فل کورٹ بنائیں، کل کلاں (حسب توقع ؟) چیف صاحب فل کورٹ بھی بٹھا دیں تو کیا ہو گا؟۔ کچھ نیا مطالبہ سامنے آئے گا، مثلاً یہ کہ فلاں، فلاں اور فلاں کو تو اس فل کورٹ سے نکال دو، باقی کی فل کورٹ کو ہم مانیں گے ورنہ نہیں۔
کسی ذہنی فتور والے کو یقین ہو گیا کہ کوئی بلّی اس کے پیٹ میں گھس گئی ہے۔ دیوانے کا ایک ہی مطالبہ تھا ، آپریشن کرو اور بلّی نکالو۔ ناچار ہسپتال لے جایا گیا، بے ہوش کر کے آپریشن کا ڈرامہ کیا گیا، پیٹ پر جعلی ٹانکے بھی لگا دئیے گئے اور ایک بلّی پنجرے میں بند کر کے ’’مریض‘‘ کے پاس رکھ دی گئی۔ مریض کو ہوش آیا تو ڈاکٹروں نے کہا، تم سچ کہتے تھے، آپریشن میں یہ بلّی تمہارے پیٹ سے نکلی ہے۔ دیوانے نے بلّی دیکھی اور چیخا، جھوٹ۔ یہ بلّی تو سفید ہے، میرے پیٹ میں گھسنے والی بلّی تو کالی تھی۔
پی ٹی آئی کے پیٹ میں بظاہر کالی بلّی گھس........
© Nawa-i-Waqt
visit website