پارلیمنٹ کا باجا
چند روز پہلے تک امریکہ اسرائیل کو خبردار کر رہا تھا کہ وہ جنوبی غزہ کے آخری کنارے رفح پر حملے سے باز رہے۔ حملہ کیا تو ہم ناراض ہو جائیں گے اور اسرائیل کو سخت نقصان ہو گا لیکن اب یکایک بائیڈن حکومت نے رفح پر اسرائیلی حملے کی اجازت دے دی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق یہ منظوری اس شرط سے مشروط ہے کہ وہ ایران پر کوئی بڑا حملہ نہیں کرے گا۔
فتح پر حملے سے بہت تباہی ہوئی۔ اس محدود ترین رقبے والے علاقے میں 16,15 لاکھ وہ بے گھر کھلے میدانوں میں پناہ گزیں ہیں جو شمالی اور وسطی غزہ سے آئے ہیں۔ اب تک کی اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے شہریوں کی تعداد 40 ہزار تک جا پہنچی ہے، غزہ میں شرح اموات زیادہ ہوئی کیونکہ علاقہ چھوٹا ہے، لوگوں کا بہت بڑا ہجوم ہے، اوپر سے پتھر بھی گرے تو خالی زمین پر گرنے کا امان کم، کسی نہ کسی کے سر پر جا لگنے کا زیادہ ہے۔
امریکہ ایران پر اسرائیل کا بڑا حملہ کیوں نہیں چاہتا؟۔ پچھلے چند دنوں سے امریکی میڈیا یہ خیال ظاہر کر رہا ہے کہ اسرائیل نے کوئی بہت بڑا اور تباہ کن حملہ ایران پر کیا تو خامنائی رجیم کا خاتمہ ہو جائے گا۔ ایرانی عوام کی اکثریت ’’لبرل‘‘ ہے اور اسے حکومت کا تختہ الٹنے کا موقع مل جائے گا۔ حملے کی امریکی مخالفت اسی نکتے کے گرد گھومتی ہے۔
امریکہ ایران کو ایک حد سے زیادہ طاقتور نہیں دیکھنا چاہتا لیکن وہ اس کی موجودہ حکومت کے خاتمے کا بھی سخت مخالف ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ’’لبرل‘‘ حکومت آ گئی تو وہ عربوں کیلئے ’’خطرے اور........
© Nawa-i-Waqt
visit website