اسلام آباد کی دِلّی لٹنے والی ہے۔
پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ کے اس اعلان سے بخدا ہم تو خوشی سے جھوم اٹھے کہ وہ عنقریب ایک بڑا لشکر لے کر اسلام آباد پر حملہ کرنے آ رہے ہیں۔ تخمینہ کاروں کے مطابق یہ لشکر احمد شاہ ابدالی کے لشکر سے بھی بڑا ہو گا البتہ اْس لشکر کا ہدف دلّی تھا، شاید اس لئے کہ اس وقت اسلام آباد ابھی بنا ہی نہیں تھا۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے فی الحال وہ تاریخ اعلان نہیں کی جب وہ اسلام آباد کی دلّی لوٹنے تشریف لائیں گے۔
لیکن خوشی سے ہمارا جھومنا چند لمحوں کا مہمان ہی ثابت ہوا۔ جب یہ خیال آیا کہ اس نیک کام کیلئے درکار اسباب تو موجود ہی نہیں ہیں، پھر اسلام آباد کی دِلّی کیسے لوٹی جائے گی۔ یہ سوچ کر ساری خوشی کافور ہو گئی کہ جملہ درکار اسباب میں سے ایک بھی اپنی جگہ پر موجود نہیں ہے۔ نہ کوئی ثاقب نثار ہے نہ کھوسہ، نہ بندیال نہ اعجاز الحسن ، نہ وہ ٹرکانوالے صاحب نہ وہ داماد جی کی چیف جسٹسی۔ کون ہے جو گنڈاپور کی اسلام آباد آمد پر ’’گڈ ٹو سی یو‘‘ کہے گا۔ کون ہے جو حکم دے کہ اٹک کا پل کھولا جائے اور حکومت جلسے دھرنے کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور کرے، جملہ انتظامات خود کرے اور ریڈ زون میں رقص شرر کرنے والوں کی فوراً سے پیشتر ضمانتیں لے۔ کون ہے جو بقول فیصل واؤڈا، ایوان عدل سے یہ فون کرے کہ قدم بڑھا? گنڈاپور ہم تمہارے ساتھ ہیں۔
افق پر کوئی فیض رساں بادل ہے نہ جلوہء قمر۔ اوپر سے قائد انقلاب بھی منظر سے غائب ہیں، اڈیالے میں سات کمروں کے آرام کدے میں آرام کناں ہیں۔
یہ سب پھر کیسے ہو گا گنڈا پور صاحب!
______
رمضان المبارک کے آخری دنوں........
© Nawa-i-Waqt
visit website