بنا ہے عیش تجمل حسین خاں کیلئے یونہی نہیں کہتے۔ تجمل حسین خاں عیش کے مسئلے پر بڑا اور غیر معمولی نصیبہ لے کر آئے ہیں، جب انہیں ضرورت پڑتی ہے، مطلوبہ مقدار میں عیش انہیں فراہم کر دیا جاتا ہے۔ کبھی ضرورت سے بھی زیادہ اور کبھی بن مانگے۔ لاہور، اسلام آباد، بڑا اسلام آباد اور پشاور کے ’’راشن ڈپو‘‘ تجمل حسین خاں کے لیئے وقف ہیں۔ کبھی کبھی کراچی سے بھی عیش کا رجسٹرڈ پارسل آ جاتا ہے۔ راشن ڈپو پر اگر کوئی اور جائے تو ڈانٹ کر بھگا دیا جاتا ہے اور پھر اس کے عیش کا کوٹہ بھی تجمل حسین خاں کو ہدیہ تبریک کے طور پر پیش کر دیتے ہیں۔ جملہ راشن ڈپو تجمل حسین خاں کی دلداری میں مصروف ہیں، اتنے مصروف کہ کان کھجانے کی فرصت نہیں اور محض تجمل حسین خاں پر کیا موقوف، تجمل حسین خاں کے دامن سے جڑے ہوئے چوبدار اور خانسامے بھی کبھی راشن ڈپو کا رخ کریں تو وہ بھی مایوس نہیں لوٹتے، دامن مراد بھر بھر کر لاتے ہیں۔
بنا ہے عیش تجمل حسین خاں کیلئے یونہی تو نہیں کہتے۔
_____
حکومت کو حاصل دوتہائی اکثریت اس وقت ختم ہو گئی جب سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اضافی نشستیں حکمران اتحاد کی جماعتوں کو الاٹ کرنے کا الیکشن کمشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔
پی ٹی آئی عرف سنی اتحاد کونسل کے جملہ امیدوار آزاد حیثیت میں منتخب ہوئے تھے۔ اور آئین، قانون قاعدے کے تحت آزاد امیدواروں کو خصوصی نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتی تھیں چنانچہ الیکشن کمشن نے یہ سیٹیں دیگر جماعتوں میں تقسیم کر دی تھیں۔ قانون قاعدے کے حساب سے ہی پشاور ہائیکورٹ نے یہ فیصلہ برقرار رکھا۔
دوتہائی اکثریت ختم کر دئیے جانے کے بعد حکمران اتحاد آئین سازی کے اختیار سے محروم کر دیا گیا ہے۔ کچھ لوگ اس پر مضطرب ہیں۔ عرض یہ ہے کہ یہ اضطراب قطعی ’’لاضروری‘‘ ہے۔ پارلیمنٹ کو آئین سازی کا اختیار پہلے بھی کب تھا جو یہ کہا جائے کہ اب محروم ہو گئی۔ سدا محروم پارلیمنٹ جو کچھ ہے اسی پر قناعت کرے، صبر سے کام لے اور شکر کا کلمہ ادا کرے۔
_____
گندم سکینڈل حسب روایت سپردخاک کر دیا گیا۔ انوار الحق کاکڑ ، شمشاد اختر، گوہر اعجاز اور کیپٹن محمود جیسی مقدس ہستیوں کی ناموس پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی تھی جو وزیر اعظم شہباز شریف کی لامحدود دانش مندی اور بحر بیکراں پر محیط تدبرّ ، معاملہ فہمی اور احترام مقدسین کی بدولت بری طرح ناکام ہو گئی۔ جو لوگ ’’اربوں روپے‘‘ کی دہائی مچا کر کچھ ہونے کی توقع کر رہے تھے، ان کی کلیاں بن کھلے کیا، بن اْگے ہی مرجھا گئیں۔ خیر سے سب کو مبارک ہو! مزید تفصیل کیلئے رانا ثنا سے نہیں، فیصل واڈا سے رجوع فرمائیں۔
_____
پی ٹی آئی کا ایک وفد امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے ملا۔ پاکستان کے قومی مفاد پر بات ہوئی۔ شرف ملاقات حاصل کرنے کے بعد فیلڈ مارشل ایوب خاں کے پوتا صاحب نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ عزت مآب سے آئینی بالادستی اور فوجی عدالتوں پر بات ہوئی۔ حقیقی آزادی کی جدوجہد میں گویا امریکہ سے تعاون مانگا گیا۔ تاکہ ثواب دارین میں اسے بھی حصہ مل سکے۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ امریکہ نے ثواب دارین میں دلچسپی ظاہر کی یا نہیں۔ فیلڈ مارشل کے پوتا صاحب نے آئین کی حکمرانی کا مطالبہ بھی کیا۔ ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیہ تیار ہوا لیکن جاری نہیں ہوا۔ اعلامیے کا عنوان تھا "ایبسولیوٹلی یس"۔
-------
پی ٹی آئی عرف سنّی اتحاد کونسل کے رہنما شیر افضل مروت کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سربراہی ملنا خود انہی کی پارٹی نے مشکل بنا دیا ہے۔ اس سے پہلے ان کے عالی مرتبت بھائی کو پختونخواہ کی کابینہ سے (بطور مشیر) برطرف کر دیا گیا۔ روایت ہے کہ یہ برطرفی بیک بینی اور دوگوش کے مطابق نہیں ہوئی بلکہ انہیں بیک گْدّی و دو شانہ کے طریقہ کار سے دروازہ بدر کیا گیا۔ شیر مروت سے یہ سلوک کیوں ہو رہا ہے؟۔ وہ متمول آدمی ہیں، چھینک آ جائے یا ہچکی بندھ جائے تو علاج کیلئے لندن پیرس تشریف لے جاتے ہیں، اس کے باوجود انہیں برابری کا درجہ کیوں نہیں مل رہا۔
روایت کرنے والے روایت کرتے ہیں کہ مالدار تو وہ بہت ہیں لیکن مالداری کے معیار مطلوبہ سے قدرے نیچے ہیں یعنی اتنے مالدار نہیں ہیں جتنے ان کو برابر نہ سمجھنے والے مالدار ہیں۔
اطلاع یہ بھی ہے کہ مروت کے بھائی ہی نہیں ، پختونخواہ کابینہ کی ایک اور خاتون رکن بھی کہ نام گرامی سے وہ کوئی یوسف زئی ہیں، پریشانی میں ہیں۔ یہ وہی محترمہ ہیں جنہوں نے حلف اٹھانے سے پہلے ہی اپنے لئے دو کروڑ کی گاڑی جاری کرا لی تھی اور اپنی سیکرٹری کیلئے ایک کروڑ کی۔ اطلاع ہے کہ ان کی سیکرٹری کو فارغ کر دیا گیا ہے اور کار بھی نہیں دی گئی جبکہ خود یوسف زئی صاحبہ تاحال محفوظ ہیں لیکن خطرہ ٹلا نہیں۔
ان کی پشت پر بشریٰ بی بی اپنی جملہ روحانی اور ماورائی طاقت کے ساتھ کھڑی ہیں۔ سنا ہے کہ اسی حوالے سے بی بی صاحبہ نے پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ گنڈا پور کو اڈیالہ جیل کی بنی گالہ برانچ میں طلب کیا۔ اس ملاقات کے نتیجے میں ،بظاہر، یوسف زئی صاحب ’’ڈینجر زون‘‘ سے اپنی دو کروڑ کی گاڑی سے اب تک نکل گئی ہوں گی۔ کیا پتہ سیکرٹری صاحبہ بھی اپنی ایک کروڑ کی گاڑی سمیت واپس آ جائیں۔
_____
سنّی اتحاد کونسل عرف پی ٹی آئی عرف انجمن آزاداں عرف چھ جماعتی اتحاد نے 10 مئی کو فیصل آباد والا جلسہ ڈیڑھ دو ہفتے کیلئے ملتوی کر دیا ہے۔ مصدقہ، غیر مصدقہ اور نیم مصدقہ ذرائع کے مطابق جلسے میں عوام نے بہت بڑی تعداد میں آنا تھا جس طرح کہ ہفتہ واری احتجاجات میں آنے لگے۔ اور جلسہ گاہ میں اتنی بڑی تعداد کیلئے جگہ نہیں تھی چنانچہ اسی وجہ سے التوا ہوا۔ اس سے قبل سنی اتحاد کونسل عرف پی ٹی آئی عرف انجمن آزاداں عرف چھ جماعتی اتحاد نے کوئٹہ میں عظیم الشان کارنر میٹنگ کی تھی۔ جلسہ گاہ کا ایک کارنر تقریباً بھر گیا تھا، اتنی زیادہ تعدادمیں لوگ آئے تھے۔
_____
وزیر اعلیٰ پختونخواہ علی امین گنڈاپور بلاول بھٹو پر بہت زیادہ گرجے برسے اور دھمکی دی کہ بلاول یاد رکھیں، میں سندھ سے ان کے لوگ اٹھا کر لا سکتا ہوں۔ در ایں چہ شک۔ گنڈاپور کی اس صلاحیت کا پورا صوبہ معترف ہے۔ بندے اٹھانے کی صلاحیت ہر مائی کے لال کو نہیں ملتی۔ خالہ جی کا نہیں، یہ گنڈاپور کا واڑہ ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے آئرلینڈ کی ٹیم کا اعلان کردیا گیا

QOSHE - مروت میں کیا کمی ہے - عبداللہ طارق سہیل
menu_open
Columnists Actual . Favourites . Archive
We use cookies to provide some features and experiences in QOSHE

More information  .  Close
Aa Aa Aa
- A +

مروت میں کیا کمی ہے

34 0
08.05.2024

بنا ہے عیش تجمل حسین خاں کیلئے یونہی نہیں کہتے۔ تجمل حسین خاں عیش کے مسئلے پر بڑا اور غیر معمولی نصیبہ لے کر آئے ہیں، جب انہیں ضرورت پڑتی ہے، مطلوبہ مقدار میں عیش انہیں فراہم کر دیا جاتا ہے۔ کبھی ضرورت سے بھی زیادہ اور کبھی بن مانگے۔ لاہور، اسلام آباد، بڑا اسلام آباد اور پشاور کے ’’راشن ڈپو‘‘ تجمل حسین خاں کے لیئے وقف ہیں۔ کبھی کبھی کراچی سے بھی عیش کا رجسٹرڈ پارسل آ جاتا ہے۔ راشن ڈپو پر اگر کوئی اور جائے تو ڈانٹ کر بھگا دیا جاتا ہے اور پھر اس کے عیش کا کوٹہ بھی تجمل حسین خاں کو ہدیہ تبریک کے طور پر پیش کر دیتے ہیں۔ جملہ راشن ڈپو تجمل حسین خاں کی دلداری میں مصروف ہیں، اتنے مصروف کہ کان کھجانے کی فرصت نہیں اور محض تجمل حسین خاں پر کیا موقوف، تجمل حسین خاں کے دامن سے جڑے ہوئے چوبدار اور خانسامے بھی کبھی راشن ڈپو کا رخ کریں تو وہ بھی مایوس نہیں لوٹتے، دامن مراد بھر بھر کر لاتے ہیں۔
بنا ہے عیش تجمل حسین خاں کیلئے یونہی تو نہیں کہتے۔
_____
حکومت کو حاصل دوتہائی اکثریت اس وقت ختم ہو گئی جب سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے اضافی نشستیں حکمران اتحاد کی جماعتوں کو الاٹ کرنے کا الیکشن کمشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا۔
پی ٹی آئی عرف سنی اتحاد کونسل کے جملہ امیدوار آزاد حیثیت میں منتخب ہوئے تھے۔ اور آئین، قانون قاعدے کے تحت آزاد امیدواروں کو خصوصی نشستیں الاٹ نہیں کی جا سکتی تھیں چنانچہ الیکشن کمشن نے یہ سیٹیں دیگر جماعتوں میں تقسیم کر دی تھیں۔ قانون قاعدے کے........

© Nawa-i-Waqt


Get it on Google Play