سیاست کے نواب اور 30ہزار مرد
سی پیک پر، مطلب پاکستانی فوج، مطلب پاکستان پر حملوں میں تیزی آ گئی ہے۔ تانتا ہی بندھ گیا۔ تربت میں نیوی کی عمارت پر حملہ ہوا۔ ناکام ہو گیا لیکن ہوا۔ چاروں دہشت گرد مارے گئے۔ ایک جوان بھی شہید ہوا۔ گنڈاپور کے تسلط والے صوبے میں چینی انجینئروں کو لے جانے والے قافلے پر حملہ ہوا، 5 انجینئر جان سے گئے اور پاکستانی جوان بھی جو گاڑی کا ڈرائیور تھا۔ دو دن پہلے گوادر پورٹ پر حملہ ہوا۔
سی پیک پر کام ماشاء اللہ بالکل بند ہے، حملے پھر بھی ہو رہے ہیں اور آج سے نہیں، 2014ء سے ہو رہے ہیں۔ سی پیک رکوانے کیلئے ایک انتظامی اور عدالتی ایڈونچر بھی ہوا جس کے تحت نواز شریف کو تاحیات نااہل کروا کے عملاً سی پیک کا ’’مکّو ٹھپ‘‘ دیا گیا، دس برس ہونے کو آئے سی پیک کا مکو ٹھپا ہوا ہے۔ ثاقب نثار کا بڑے ابو اور چشمہ فیض کا کام بدستور باغ و بہار ہے۔
کے پی میں اب تو سارے کوتوال ہی ’’سیّاں‘‘ آ گئے۔ جدھر دیکھو، ادھر سیّاں۔ دہشت گردوں کو ’’بلامقابلہ‘‘ میدان مل گیا۔ باجوہ فیض پھر یاد آ گئے جن کی مہربانی سے کالعدم ٹی ٹی پی کی نشاۃ ثانیہ ہوئی۔ یہ نشاۃ ثانیہ ، نشانی اوّلیہ سے چکا چوند اور دھوم دھام میں کہیں بڑھ کر ہے اور خیر سے اب تو ’’بلامقابلہ‘‘ بھی ہو گئی۔ گلیاں ہو گئیں سجیّاں وِچہ ٹی ٹی پی کے یار پھریں
قصاص خون ’’سی پک‘‘ کا مانگیں کس سے
گنہ گار ہے........
© Nawa-i-Waqt
visit website